معاشیات کے لیے اس سال کا نوبیل انعام دو امریکی ماہرین نے جیت لیا ہے۔
رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے ییل یونیورسٹی کے ولیمز نورڈاس اور نیویارک یونیورسٹی کے پال رومرکو مشترکہ طور پر 2018 کے لیے معاشیات کے انعام کا حق دار قرار دیا ہے۔
اکیڈمی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کہ نورڈھاس اور رومر، دونوں نے ہمارے عہد کے انتہائی بنیادی اور اہم سوالات کا جواب دیا ہے کہ ہم کس طرح پائیدار اور برقرار رہ سکنے والی اقتصادی ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔
نورڈھاس کو یہ انعام آب و ہوا کی تبدیلیوں کی بڑی سطح کے اقتصادی معاملات کے ساتھ پائیدار انضمام کے تجزیے پر دیا گیا تھا۔
اکیڈمی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 1990کے عشرے میں ایک ماڈل تیار کیا تھا جس میں وضاحت سے یہ بتایا گیا تھا کہ کس طرح عالمی سطح پر معیشت اور آب و ہوا ایک دوسرے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
رومر کو ٹیکنالوجی کی ایجادات کے طویل مدتی میکرو معاشی امور میں انضمام کے تجزے سے متعلق کام پر انعام دیا گیا۔
نورڈھاس نے 1967 میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے اور رومر نے 1983 میں یونیورسٹی آف شکاگو سے پی ایچ کی ڈگریاں حاصل کی تھیں۔ دس لاکھ ڈالر سے زیادہ کا انعام، دونوں اقتصادی ماہرین میں مساوی تقسیم کیا جائے گا۔
نوبیل اکیڈمی کی جانب سے اس مہینے مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی میں انعامات کے اعلان کیے جا رہے ہیں، اکنامکس کا نوبیل پرائز اس سلسلے کی آخری کڑی ہے۔
جمعے کے روز انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی سرگرم یزیدی کارکن نادیہ مراد اور جمہوریہ کانگو میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کا علاج کرنے والے ڈینس مویکویج کو مشترکہ طور پر امن نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔ نادیہ مراد عراق میں داعش کی قید میں جنسی کنیز کے طور پر ایک مشکل وقت گزار چکی ہیں۔