دہشت گردوں کو ’محفوظ ٹھکانہ نہیں ملے گا‘: محکمہٴ خارجہ

ترجمان نے کہا کہ ’’امریکہ پاکستان کے ساتھ رابطوں اور تعاون پر تیار ہے۔۔۔ تاکہ ایسی دہشت گرد تنظیموں یا گروہوں کو ختم کیا جاسکے جو حملوں کے لیے پاکستان کے علاقے کا استعمال کرتے ہیں‘‘۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان لیڈر ملا منصور کی ہلاکت سے ’’یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ اگر ہماری افواج اور افغان افواج کے خلاف حملے ہوں گے، تو آپ کو نشانہ بنایا جائے گا اور آپ کے پاس کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہو گا‘‘۔

یہ بات امریکی محکمہٴ خارجہ کے معاون ترجمان مارک ٹونر نے پیر کے روز اخباری بریفنگ کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

اُنھوں نے کہا کہ’’میرے خیال میں اس سے طالبان کو بھی ایک پیغام جاتا ہے کہ اُنھیں اپنے مستقبل کے بارے میں لازمی فیصلہ کرنا ہو گا۔۔۔ کہ اُن کا مستقبل کیا ہو آیا وہ افغانستان کے لیے پُرامن سیاسی مستقبل کا حصہ بننا چاہیں گے۔۔۔‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’وہ افغان حکومت کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں اور مذاکرات اور بات چیت کا آغاز کر سکتے ہیں۔۔۔ ہم افغان سرپرستی اور افغان قیادت کے تحت (امن) عمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں‘‘۔

ترجمان نے کہا کہ پُرامن سیاسی عمل میں شامل ہونے کی راہ میں قطعاً کوئی رکاوٹ نہیں۔

ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ ’’امریکہ پاکستان کے ساتھ رابطوں اور تعاون پر تیار ہے۔۔۔ تاکہ ایسی دہشت گرد تنظیموں یا گروہوں کو ختم کیا جاسکے جو حملوں کے لیے پاکستان کے علاقے کا استعمال کرتے ہیں‘‘۔

مارک ٹونر نے مزید کہا کہ ’’امریکہ پاکستان کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے‘‘۔

تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ ملا منصور کے خلاف کیا جانے والا حملہ پاکستان افغانستان سرحد پر تھا۔۔۔ ’’اور جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔۔۔، ہم اُن دہشت گردوں کو نشانہ بناتے رہیں گے جو امریکی افواج کے خلاف منصوبہ بندی کرتے ہیں اور حملوں میں متحرک کردار ادا کرتے ہیں۔۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ’’طالبان کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ تنازع کے پُرامن حل کی طرف آئیں۔۔۔‘‘

ترجمان نے واضح کیا کہ ’’دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے میسر نہیں آئیں گے، اور اُن کو یہ اجازت نہیں ہوگی کہ وہ ہمارے لوگوں یا افغان عوام کو نشانہ بنائیں‘‘۔

ترجمان نے کہا کہ صدر اوباما ’’کارروائی کی کامیابی اور اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ ڈرون حملے میں ملا منصور کو ہلاک کیا گیا۔۔۔‘‘۔