یوکرین کو مہلک فوجی امداد دینے کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا: امریکہ

مشرقی یوکرین میں سرکاری فورسز اور روس نواز باغیوں کے درمیان منگل کو ہونے والی لڑائی میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

امریکہ نے علیحدگی پسندوں سے نمٹنے کے لیے یوکرین کو مہلک ہتھیار فراہم کرنے کا تاحال فیصلہ نہیں کیا ہے۔

یہ بات محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز" کی اس خبر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بتائی جس میں کہا گیا تھا کہ ایسی امداد فراہم کرنے کے بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔

پیر کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں "بحث جاری" ہے لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

اخبار نے اتوار کو خبر دی تھی کہ اوباما انتظامیہ فوجی امداد کے معاملے پر "از سر نو غور" کر رہی ہے۔

دسمبر میں صدر اوباما نے کیئف کے لیے مہلک اور غیر مہلک فوجی امداد کی مد میں 35 کروڑ ڈالر کی اعانت پر دستخط کیے تھے۔

لیکن اس امداد کی فراہمی سے متعلق کسی واضح مدت کا تعین نہیں کیا گیا تھا۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام کو روس مغرب کی طرف سے فوجی اشتعال انگیزی سے تعبیر کر سکتا ہے۔

دریں اثنا مشرقی یوکرین میں سرکاری فورسز اور روس نواز باغیوں کے درمیان منگل کو ہونے والی لڑائی میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

حکام نے بتایا کہ اس لڑائی میں 13 لوگ زخمی بھی ہوئے۔

ادھر روس نواز علیحدگی پسندوں کے ایک رہنما نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسلح علیحدگی پسند فورسز کی تعداد میں ایک لاکھ تک کا اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔

مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونٹسک میں علیحدگی پسند رہنما الیگزینڈر زخارچنکو سے منسوب ایک خبر میں مقامی نیوز ایجنسی نے بتایا کہ "دشمن"، جس سے مراد یوکرین کی حکومت ہے، ڈونٹسک کے جنوبی حصے میں بظاہر حملہ کرنے کے لیے اپنی فورسز میں اضافہ کر رہا ہے اور اسی لیے ان کی (علیحدگی پسندوں) طرف سے بھرتی "صورتحال کو برابر کرنے" کے لیے کی جا رہی ہے۔

زخارچنکو کا کہنا تھا کہ بھرتی کا سلسلہ دس روز میں شروع کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر اس میں رضاکاروں کو شامل کیا جائے گا۔