یوکرین کی جنگ پر مغربی ممالک اور روس کے درمیان گہرے اختلافات کے باعث مضبوط معیشتوں کے 20 ممالک کے گروپ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اتفاق رائے پیدا نہ ہو سکا اور یہ کانفرنس کسی مشترکہ اعلان کے بغیر ہی ختم ہو گئی، کیونکہ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کو یوکرین جنگ کے بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
جمعرات کو اجلاس کے اختتام پر بھارت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’زیادہ تر ارکان نے یوکرین میں جنگ کی شدید مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ بے پناہ انسانی مصائب کا سبب بن رہی ہے اور عالمی معیشت میں موجود کمزوریوں میں اضافہ کر رہی ہے۔"
بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ نئی دہلی میں ہونے والی کانفرس یوکرین کی جنگ کے بارے میں اختلافی نقطہ نظر کی وجہ سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کر سکی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ جی 20 اجلاس روس کی ’’یوکرین کے خلاف بلا اشتعال اور بلاجواز جنگ اور شہری اہداف کے خلاف جان بوجھ کر تباہ کرنے کی مہم‘‘ سے متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی امن اور اقتصادی استحکام کی خاطر روس سے جارحیت کی جنگ ختم کرنے کا مطالبہ جاری رکھنا چاہیے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ مغربی وفود نے ’’جی 20 ایجنڈے پر کام کو تماشے میں تبدیل کر دیا۔ وہ معیشت میں اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری روس پر ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مغرب کو یوکرین کو اناج کی برآمدات کی اجازت دینے کے معاہدے کو ناکام بنانے کا ذمہ دار ٹہرایا۔
SEE ALSO: یوکرین کی جنگ کے سائے میں، نئی دہلی میں جی20 گروپ کے وزرائے خارجہ کی کانفرنسبلنکن نےجی 20 اجلاس کے موقع پر اپنے روسی ہم منصب لاوروف سے بھی مختصر ملاقات کی۔ یہ ملاقات دس منٹ سے بھی کم رہی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہل کار کے مطابق اس ملاقات میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے جتنا بھی وقت لگے واشنگٹن یوکرین کے دفاع میں اس کا ساتھ دیتا رہے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اجلاس کے آغاز میں شرکا سے ویڈیو خطاب کیا۔ انہوں نے کہا ، ’’دنیا کی اہم معیشتوں کے طور پر، ہم پر ان لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے جو اس کمرے میں نہیں ہیں۔‘‘
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دنیا ترقی کے لیے ، اقتصادی اور آفات سے نمٹنے کے لیے، مالی استحکام، بدعنوانی، دہشت گردی، خوراک اور توانائی کے تحفظ جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے جی 20 کی طرف دیکھتی ہے۔
بھارت نے یوکرین کے تنازع پر اپنا غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا ہے اور صرف اتنا کہا ہے کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔
SEE ALSO: بھارت: جی 20 اجلاس یوکرین میں روسی جارحیت کی مذمت پر اتفاقِ رائے کے بغیر ختمبھارت پابندیوں کے حوالے سے مغرب کے ساتھ شامل نہیں ہوا اور اس نے روس سے تیل کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔
بھارت کا مقصد جی 20 گروپ کی اپنی صدارت کو عالمی سطح پر زیادہ سے زیادہ کردار ادا کرنے کے لیے استعمال کرنا ہے اور وہ ایسے معاہدے کرنا چاہتا ہے جو ترقی پذیر دنیا کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں مدد دے سکیں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے جی 20 کے وزرائے خزانہ کا اجلاس بھی، جس کے میزبانی بھارت نے کی تھی ، یوکرین جنگ پر اختلافات کے باعث کوئی مشترکہ اعلانیہ جاری کیے بغیر ختم ہو گیا تھا۔
جی 20 کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر بھارت اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ہوئی جسے تجزیہ کار دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات میں برف پگھلنے کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا کہنا تھا کہ ان کی بات چیت دو طرفہ تعلقات کو درپیش چیلنجز ، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں امن قائم کرنے پر مرکوز تھی۔
(انجنا پسریجا، وی او اے نیوز)