سرکاری کوریئن سنٹرل نیوز ایجنسی نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں کسی بھی طرح کے بیرونی معاملات کا اس کمپلیکس میں ہونے والے کام پر اثر نہیں پڑنا چاہیے۔
شمالی کوریا نے پڑوسی ملک جنوبی کوریا کو دونوں ملکوں کے درمیان اہم ترین مشترکہ صنعتی کمپلیکس کو دوبارہ کھولنے کے لیے بظاہر چند رعائیتوں کے ساتھ بات چیت کی پیش کش کی ہے۔
شمالی کوریا کے حکام کے مطابق کائی سونگ صنعتی کمپلیکس پر بات چیت آئندہ ہفتے تجویز کی گئی ہے۔
بدھ کو سرکاری کوریئن سنٹرل نیوز ایجنسی نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں کسی بھی طرح کے بیرونی معاملات کا اس کمپلیکس میں ہونے والے کام پر اثر نہیں پڑنا چاہیے۔
یہ بظاہر سیول کے اس مطالبے کے مطابق معلوم ہوتا ہے جس میں اس بات کی یقین دہانی طلب کی گئی تھی کہ کسی بھی طرح کی فوجی یا سیاسی کشیدگی کے تناظر میں یہ صنعتی زون بند نہیں کیا جائے گا۔
مذاکرات کی پیش کش پر جنوبی کوریا کی طرف سے فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کائی سونگ کے معاملے پر مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن یہ سب بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
اس تازہ پیش کش سے قبل سیول کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کائی سونگ میں کام کرنے والی کمپنیوں کو زرتلافی ادا کرے گا۔ اس اعلان کو اکثر نے جنوبی کوریا کی طرف سے مشترکہ صنعتی زون میں کام کو مستقل طور پر بند کرنے کے اشارے سے تعبیر کیا۔
کائی سونگ کے مشترکہ صنعتی کمپلیکس سے اپریل میں شمالی کوریا نے اپنے 53 ہزار کارکنوں کو واپس بلا لیا تھا۔ یہ اقدام رواں سال فروری میں کیے گئے ایٹمی تجربے پر عالمی برادری کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیا گیا۔ جنوبی کوریا نے مئی میں کمپلیکس سے اپنے کارکنوں کو بلا لیا تھا۔
شمالی کوریا کے حکام کے مطابق کائی سونگ صنعتی کمپلیکس پر بات چیت آئندہ ہفتے تجویز کی گئی ہے۔
بدھ کو سرکاری کوریئن سنٹرل نیوز ایجنسی نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں کسی بھی طرح کے بیرونی معاملات کا اس کمپلیکس میں ہونے والے کام پر اثر نہیں پڑنا چاہیے۔
یہ بظاہر سیول کے اس مطالبے کے مطابق معلوم ہوتا ہے جس میں اس بات کی یقین دہانی طلب کی گئی تھی کہ کسی بھی طرح کی فوجی یا سیاسی کشیدگی کے تناظر میں یہ صنعتی زون بند نہیں کیا جائے گا۔
مذاکرات کی پیش کش پر جنوبی کوریا کی طرف سے فوری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کائی سونگ کے معاملے پر مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن یہ سب بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
اس تازہ پیش کش سے قبل سیول کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کائی سونگ میں کام کرنے والی کمپنیوں کو زرتلافی ادا کرے گا۔ اس اعلان کو اکثر نے جنوبی کوریا کی طرف سے مشترکہ صنعتی زون میں کام کو مستقل طور پر بند کرنے کے اشارے سے تعبیر کیا۔
کائی سونگ کے مشترکہ صنعتی کمپلیکس سے اپریل میں شمالی کوریا نے اپنے 53 ہزار کارکنوں کو واپس بلا لیا تھا۔ یہ اقدام رواں سال فروری میں کیے گئے ایٹمی تجربے پر عالمی برادری کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیا گیا۔ جنوبی کوریا نے مئی میں کمپلیکس سے اپنے کارکنوں کو بلا لیا تھا۔