افریقہ کے مسلم اکثریتی ملک الجزائر میں ایک فوجی دستے پر شدت پسندوں کے حملے میں کم از کم نو فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
حملہ جمعے کو ملک کے مغربی علاقے عین دفلہ میں کیا گیا تھا جس کی تصدیق وزارتِ دفاع نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کی ہے۔
بیان کے مطابق شدت پسندوں نے فوجی قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں نو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
خطے میں سرگرم 'القاعدہ' کی شاخ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
الجزائر میں 1990ء کی خانہ جنگی اور فوج کی جانب سے اسلام پسندوں کے خلاف بڑی کارروائی کے بعد سے اس ملک کا شمار شمالی افریقہ کی نسبتاً مستحکم ریاستوں میں ہوتا ہے جو خطے میں اسلامی شدت پسندی کے مقابلے میں مغربی ملکوں کی اہم اتحادی ہے۔
تاہم 'القاعدہ' کے سینئر کمانڈر عبدالمالک دروقدل کے وفادار اور ان سے الگ ہو کر داعش میں شامل ہونے والے جنگجو دھڑے ملک کے مختلف حصوں خصوصاً دور دراز پہاڑی علاقوں میں اب بھی سرگرم ہیں۔
الجزائر کے بعض فوجی حلقوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمعے کو ہونےو الے حملے میں کمانڈر دروقدل ملوث ہوسکتا ہے۔
فوجی حلقوں کے مطابق حملے کا مقصد خطے میں القاعدہ کی موجودگی ثابت کرنا ہوسکتا ہے جسے حالیہ مہینوں کے دوران پڑوسی ملک لیبیا میں داعش کی پیش قدمی کے سبب پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔