نائجیریا: صدر کی مغوی طالبات کے والدین سے ملاقات

فائل

پاکستانی سرگرم کارکن، ملالہ یوسف زئی نے صدر جوناتھن پر زور دیا تھا کہ ابوجہ کے اجلاس میں اسکول کی طالبات کے والدین سے ملاقات کریں

نائجیریا کے صدر گُڈلک جوناتھن نے پہلی بار مغوی 200طالبات میں سے کچھ بچیوں کے والدین سے ملاقات کی ہے، جنھیں بوکو حرام کے شدت پسند گروپ نے اغوا کر رکھا ہے۔

ایک سرکاری ترجمان نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ منگل کو ابوجہ میں صدارتی محل کے ایک بند کمرے میں ہونےو الی اس ملاقات میں 150 سے زائد افراد نے شرکت کی، جس میں طالبات کے آبائی قصبے، چبوک کے کمیونٹی لیڈر بھی شامل تھے۔ اغوا کا یہ واقع اپریل میں ہوا تھا، تب سے کچھ طالبات رہائی کا موقع ملنے پر بھاگ نکلی تھیں۔

اس ملاقات سے قبل بوکو حرام کے ایک اور حملے کے نتیجے میں، دمبوا کے شمال مشرقی قصبے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

نائجیریا کی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ جمعے کو کیے گئے حملے میں بوکو حرام نے دمبوا میں اپنا پرچم لہرا دیا ہے، جس سے گمان ہوتا ہے کہ اس نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
تاہم، نائجیریا ئی فوج کے ایک ترجمان، میجر جنرل کرس الوکولیڈ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ شدت پسندوں نے قصبے یا اُس کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

پیر کے دِن، قومی ہنگامی انتظامات کے ادارے کے ایک ترجمان، عبد القادر ابراہیم نے کہا ہے کہ دمبوا کے حملے کے نتیجے میں 15000سے زائد افراد علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔

پاکستانی سرگرم کارکن، ملالہ یوسف زئی نے صدر جوناتھن پر زور دیا تھا کہ ابوجہ کے اجلاس کے دوران اسکول کی طالبات کے والدین سے ملاقات کریں۔

اصل میں یہ ملاقات گذشتہ ہفتے ہونی تھی، لیکن حکومت نے کہا تھا کہ بچیوں کے والدین نے آخری وقت پر اپنی شرکت منسوخ کردی تھی۔

والدین اور برادری کے رہنماؤں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، کہ بقول اُن کے، حکومت لاپتا طالبات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں سست روی کا شکار ہے اور اُن کی رہائی کی کوششوں میں تاخیر سے کام لیا جا رہا ہے۔