نائیجیریا میں دو لڑکیوں کو بطور خودکش بمبار کے استعمال کیا گیا۔
یہ خودکش دھماکے اتوار کو نائیجیریا کے شمال مشرقی شہر میدوگری میں ایک مصروف بازار کے قریب ہوئے جس میں 17 افراد زخمی ہوئے۔
عہدیداروں کی طرف سے اس کا الزام شدت پسند تنظیم ’بوکو حرام‘ پر عائد کیا گیا، جو اس سے قبل اس علاقے میں متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘ کے مطابق شہری دفاع سے متعلق ایک رکن عبدالقادر جابو جس نے ان لڑکیوں کو بازار کے قریب روکا، اُن کا کہنا ہے کہ بظاہر ایک لڑکی کی عمر سات سال سے زائد نہیں تھی جب کہ دوسری لڑکی کی عمر لگ بھگ آٹھ سال تھی۔
لیکن دوسری جانب پولیس کمشنر کے مطابق حملہ کرنے والی ’ٹین ایجر‘ یعنی نوجوان تھیں، تاہم حملہ آوروں کی عمروں سے متعلق تضاد کا حل ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ بوکو حرام اس سے قبل خودکش حملوں میں خواتین اور لڑکیوں کو استعمال کرتی رہی ہے، اس سے ان خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ یہ وہ خواتین یا لڑکیاں ہو سکتی ہیں جنہیں گزشتہ سالوں کے دوران بوکو حرام کے شدت پسندوں نے اغوا کیا۔
گزشتہ جمعہ کو نائیجیریا کے ایک اور علاقے میدگلی کی ایک مارکیٹ میں دو خواتین خودکش بمباروں کے حملے میں 57 افراد ہلاک اور 177 زخمی ہو گئے تھے جن میں لگ بھگ 120 بچے بتائے جاتے ہیں۔
بوکو حرام کے جنگجوؤں کو شہروں اور قصبوں سے بے دخل کیے جانے کے بعد اب یہ تنظیم آسان اور شہری اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔
نائیجیریا میں سات سالہ خانہ جنگی میں 20 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جب کہ لگ بھگ 26 لاکھ افراد اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور ہوئے جس سے ملک میں ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہو گیا۔