نائجیریا، بوکو حرام نے2000سے زائد شہری قتل کیے: رپورٹ

فائل

’ہیومن رائٹس واچ‘ کا کہنا ہے کہ اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران، شدت پسندوں نےتقریباً 100 حملے کیے، جِن میں بم دھماکے بھی شامل ہیں، جِن میں مارکیٹوں، جسم فروشی کے ایک اڈے، ایک ٹیکنیکل کالج اور فٹبال میچ دیکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا گیا

انسانی حقوق کے ایک سرکردہ گروپ نے بتایا ہے کہ اس سال نائجیریا میں بوکو حرام کے شدت پسند گروپ نے 2000سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا، جس میں سے تین چوتھائی تعداد کو بورنو کی شمالی ریاست میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

’ہیومن رائٹس واچ‘ کا کہنا ہے کہ اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران، شدت پسندوں نےتقریباً 100 حملے کیے، جِن میں بم دھماکے بھی شامل ہیں، جِن میں مارکیٹیں، جسم فروشی کا ایک اڈہ، ایک ٹیکنیکل کالج اور فٹبال میچ دیکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا جانا شامل ہے۔

حقوق انسانی کےگروپ نےمنگل کے روز یہ حقائق نامہ جاری کیا، جس سے ایک ہی روز قبل عینی شاہدین نے بتایا کہ بورنو ریاست کے دلے کے دیہی علاقےمیں بوکو حرام کے مشتبہ شدت پسندوں کے چھاپے کے دوران کم از کم 16 افراد ہلاک ہوئے۔

دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ اتوار کو رات گئے ہونے والے ایک حملے میں،مسلح افراد نے شہریوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کی اور کلیساؤں کو نذر آتش کیا، جن میں زیادہ تر دیہات مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والوں کے تھے۔

فوری طور پر نائجیریا کی حکومت کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔ تاہم، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے عزائم سے نمٹنے کے لیے فوجی جنگی طیاروں سے نشانہ لیا گیا۔

سنہ 2009سے بوکو حرام نائجیریا کی حکومت کے خلاف لڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کےمغربی افریقہ کی ڈائریکٹر، کورین دفکا نے کہا ہے اِن ہلاکتوں کے علاوہ بوکو حرام زنا بالجبر، اذیت اور دیگر جرائم میٕں ملوث رہا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ حملوں کے بارے میں اعداد جمع کرنے کے لیے میڈیا پر آنے والی قابل بھروسہ اطلاعات اور حقوق انسانی کی تنظیموں کی رپورٹوں کے ساتھ ساتھ عینی شاہدین اور حملوں کی زد میں آنے والوں سے انٹرویو کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔

بوکو حرام نے حملوں کی کارروائیوں میں اُس وقت اضافہ کیا جب حکومت نے گذشتہ سال بورنو، یوب اور آدماوا میں ہنگامی حالات کا نفاذ کیا۔

گروپ نے کہا ہے کہ وہ شمالی نائجیریا میں ایک سخت گیر قسم کی اسلامی ریاست قائم کرنے کی خواہاں ہے۔ گروپ شہریوں کے اغوا میں ملوث رہا ہے، جس میں ملک کے شمالی قصبے، چبوک کے ایک اسکول سے 200سے زائد طالبات کا اغوا کیا جانا شامل ہے۔

منگل کے روز، نائجیریا کی پولیس نے بتایا کہ بوکو حرام کے ایک سینئر کمانڈر کو گرفتار کیا گیا ہے، جنھیں ’قاتل چیف‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ محمد زکریا کو اُس وقت حراست میں لیا گیا جب شمالی نائجیریا میں انسداد بغاوت کی کارروائی جاری تھی۔

پولیس نے بتایا ہے کہ زکریا سات افراد کو ہلاک کرنے کی واردات میں ملوث رہا ہے، جس میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔