پاکستان کے آسکر ایوارڈز، ’نگار‘ کا 12 سال بعد دوبارہ آغاز

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے ہر گھر میں نگار ایوارڈز کو جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ شاید اِسی لئے اب پھر سے یہ سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ اس سلسلے کی نئی کڑی 47 ویں نگار ایوارڈز کی صورت میں 16 مارچ کو کراچی میں دوبارہ شروع ہو رہی ہے

اگر ’فلم فیئر ایوارڈز‘ بھارت کے ’آسکر ایوارڈز‘ ہیں تو پاکستان میں ’نگار ایوارڈز‘ ان کے ہم پلہ ہے۔ جس دور میں پاکستان فلم انڈسٹری اپنے سنہری دور سے گزر رہی تھی ان دنوں فنکاروں کی کامیابی کو انہیں ملنے والے ’نگارایوارڈر‘ کی تعداد سے پرکھا جاتا تھا۔

پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے کچھ ہی سال بعد اس کا اجرا عمل میں آگیا تھا، جو سنہ 2002 تک تواتر سے جاری رہا، پھر اس کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا۔ اس دوران 46 نگار ایوارڈز منعقد ہوئے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے ہر گھر میں نگار ایوارڈز کو جانا اور پہچانا جاتا ہے شاید اسی لئے اب پھر سے یہ سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ اس سلسلے کی نئی کڑی 47ویں نگار ایوارڈز کی صورت میں 16 مارچ کو کراچی میں دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔

’نگار‘ پاکستان فلم انڈسٹری کی ترجمانی کرنے والا سب سے پرانا ہفتہ روزہ تھا جس کے مدیر، الیاس رشیدی تھے۔ انہوں نے ہی سنہ 1949 میں اس کا اجراکیا تھا، جبکہ نگار ایوارڈز کے تحت پہلی مرتبہ 1957 میں ریلیز ہونے والی فلموں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔

الیاس رشیدی 7 اگست 1996 کو اس دنیا سے کوچ کرگئے تھے۔ لیکن، ان کے بعد نگار ایوارڈز کا سلسلہ ان کے صاحبزادے اسلم الیاس رشیدی نے جاری رکھا۔

سڑسٹھ سالوں تک بہت سے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ان ایوارڈز کا سلسلہ جاری رکھا۔ یہ ایوارڈز کس طرح شروع ہوئے؟ اور درمیان میں کیوں کر بند کردیئے گئے؟ اس حوالے سے نگار ایوارڈز کے موجودہ روح رواں اسلم الیاس رشیدی نے وائس آف امریکہ کے نمائندے سمیت صحافیوں کو بتایا:

’’پہلی مرتبہ 11دسمبر 1997 کو لاہور میں منعقدہ ایوارڈز میری نگرانی میں ہوئے۔یہ سلسلہ سنہ 2002 تک کی فلموں کی ریلیز تک جاری رہا۔ لیکن پھر جیسے ہی انڈسٹری میں فلموں کے بننے کا تسلسل ٹوٹا، فلمیں غیر معیاری ہونے لگیں۔ فلم اسٹوڈیوز میں ویرانیاں چھانے لگیں اور سنیما گھر شاپنگ مالز میں تبدیل ہونے لگے تو نگار ایوارڈز کا سلسلہ بھی معطل کرنا پڑا۔ ‘‘

اسلم الیاس رشیدی نے مزید کہا ’’اب ایک مرتبہ پھر اچھی فلمیں بننا شروع ہوئی ہیں تو دوبارہ ہمت بندھی ہے اور 12سال کے وقفے کے بعد دوبارہ ان ایوارڈز کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔ 47ویں نگار ایوارڈز 16مارچ کو کراچی میں منعقد ہوں گے۔ ایوارڈز کی تقریب کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں۔ تقریب میں 2016 کے دوران ریلیز ہونے والی فلموں کو مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر ایوارڈز دئیے جائیں گے۔‘‘

ایوارڈز کے دوبارہ اجرا کے حوالے سے کراچی میں گزشتہ ہفتے ایک تقریب بھی ہوئی جس میں پاکستان فلم اور ٹی وی انڈسٹری سے جڑی بہت سی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں مصطفیٰ قریشی، غلام محی الدین، سعید رضوی، سعود، ہمایوں سعید، عدنان شاہ ٹیپو، علی رضوی، ساحر لودھی، عاصم رضا، محب مرزا، آمنہ شیخ، ذوالفقار رمزی، کاشف وارثی اور فہد شیروانی بھی شامل تھے۔

فنکاروں کا کہنا تھا کہ نگار ایوارڈز اپنے آپ میں ایک تاریخ ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری کا معتبر نام اور ایک ایسا حوالہ ہیں جس کا پاکستان کا ہر شہری احترام کرتا ہے۔ ایورڈز کے اجرا پر تمام فنکاروں نے خوشی کا اظہار کیا اور اسلم رشیدی کا شکریہ بھی ادا کیا۔