بھارت کے اعلیٰ تفتیشی ادارے ’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی‘ (این آئی اے) نے کہا ہے کہ ریاست منی پور کے بحران میں میانمار اور بنگلہ دیش کے دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان دونوں ممالک سے دہشت گرد گروہ نسلی تشدد کو بھڑکانے کے لیے ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر رہے ہیں۔
تفتیشی ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ منی پور میں ایک عرصے سے جاری نسلی فسادات کی جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش کے دہشت گرد گروہوں نے بھارت کے الگ الگ نسلی گروپوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے اور بھارتی حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے مقصد سے ایک طبقے کے ساتھ مل کر سازش کی ہے۔
ایجنسی کے مطابق غیر ملکی دہشت گرد اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر آلات کی خریداری کے لیے فنڈ فراہم کر رہے ہیں جو سرحد پار سے حاصل کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش کے دہشت گرد کسی بھی قیمت پر منی پور میں امن کا قیام نہیں چاہتے۔
این آئی اے نے منی پور کے چورا چاند پور سے ایک مبینہ دہشت گرد کو ہفتے کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر غیر ملکی سر زمین سے بھارت کے خلاف کی جانے والی سازش میں شریک ہے۔
ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ میانمار کے دہشت گرد گروہوں کے کئی کارکن منی پور میں متحرک ہیں جو ہجوم میں گھس کر عوام اور سیکیورٹی فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ ان کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کی کئی ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں۔
این آئی اے کے مطابق ہفتے کو سیمینلون گینگتے نامی ایک دہشت گرد کو حراست میں لیا گیا جسے دہلی لایا گیا ہے۔اسے پیر کو ایک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی جانیے
منی پور میں تازہ تشدد: پوری ریاست شورش زدہ قرار، انٹرنیٹ سروسز معطلمنی پور فسادات: اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ پر بھارت ناراضمودی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام: 'یہ اچھا شگون ثابت ہوئی'بھارتی سپریم کورٹ: 'منی پور واقعہ سے نظریں نہیں چرا سکتے'این آئی اے کے ایک ترجمان نے ہفتے کو خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ (پی ٹی آئی) سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ نو دنوں کے اندر یہ دوسری گرفتاری ہے۔
این آئی اے نے منی پور فساد کا از خود نوٹس لیتے ہوئے 19 جولائی کوایک کیس دائر کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایجنسی نے اس سے قبل 24 ستمبر کو ایک تربیت یافتہ دہشت گرد آنند سنگھ کو گرفتار کیا تھا۔ اسے بھی دہلی لایا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسے حقیقت میں منی پور پولیس نے 16 ستمبر کو مزید چار افراد کے ساتھ اسلحے سمیت گرفتار کیا تھا اور اسے این آئی اے کے حوالے کیا۔
وہ منی پور کی ایک تنظیم ’پیپلز لبریشن آرمی‘ (پی ایل اے) کا ایک سابق رکن ہے۔
SEE ALSO: بھارت: منی پور میں میتی اور کوکی کمیونٹیز کے درمیان اختلاف کیا ہے؟دریں اثنا ’سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن‘ (سی بی آئی) اور منی پور پولیس نے دو میتی طلبہ کے قتل کے سلسلے میں چھ افراد کو اتوار کو گرفتار کیا ہے جن میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔
گزشتہ دنوں منی پور میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طالب علم اور طالبہ کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں۔ دونوں دوست تھے اور چھ جولائی کو لاپتا ہوئے تھے۔
وائرل تصاویر میں سے ایک میں دونوں بندوق برداروں کے پاس خوف کے عالم میں بیٹھے ہوئے تھے جب کہ دوسری تصویر میں ان کی لاشیں ایک پہاڑی پر پائی گئی تھی۔
ان تصاویر کے وائرل ہونے کے بعد منی پور میں تشدد کے تازہ واقعات ہوئے تھے۔
اس کے بعد حکومت نے ایک بار پھر انٹرنیٹ سروسز پر پابندی عائد کر دی تھی۔
مزید پڑھیے
منی پور میں دو خواتین کو سڑک پر برہنہ کرنے کا واقعہ، بھارتی حکومت اور سپریم کورٹ برہم منی پور میں نسلی تشدد روکنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی پر دباؤ بھارتی ریاست منی پور میں خاتون وزیر کا گھر نذر آتش، فسادات میں نو افراد ہلاکبھارتی ریاست منی پور میں فسادات؛ ماں بیٹے کو ایمبولنس میں زندہ جلا دیا گیاعلاوہ ازیں حکمرا ں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی منی پور کی صدر شاردا دیوی نے بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ ریاستی حکومت چوں کہ صورتِ حال پر قابو پانے میں ناکام ہو گئی ہے اس لیے ریاست کے عوام حکومت سے ناراض ہیں۔
ان کے مطابق پارٹی کے خلاف ایسی ناراضی اس سے قبل نہیں دیکھی گئی تھی۔
اس خط پر ان کے علاوہ ریاستی بی جے پی کے نائب صدر اور دیگر چھ رہنماؤں نے دستخط کیے ہیں۔
یاد رہے کہ نسلی گروہوں نے چند روز قبل وزیرِ اعلیٰ این بیرن سنگھ کے مکان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا تھا۔
منی پور میں تین مئی کو نسلی فساد شروع ہوا تھا جس میں اب تک 170 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں جو اب بھی پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔