نیوٹاؤن ایلمنٹری اسکول شوٹنگ کا آڈیو ریکارڈ جاری

14 دسمبر 2012ء کو سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں ہونے والے شوٹنگ کے اِس واقعے میں 20 بچے اور چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مقامی حکام کی طرف سے جاری کردہ آڈیو ریکارڈنگز میں کنیٹی کٹ کے شہر نیوٹاؤن کے ایلمنٹری اسکول میں ہونے والے المناک واقعے کے بعد 911 کو کی جانے والی ٹیلی فون کالز میں گولیاں چلنے کے آوازیں صاف سنائی دے رہی ہیں۔

یہ واقعہ 14 دسمبر 2012ء میں پیش آیا۔

واقعے کے بارے میں جب اس اسکول سے پولیس کو ہنگامی کالز کی جاتی ہیں، تو آڈیو کی بیک گراؤنڈ میں خاموشی اور خوف کے آثار نمایاں طور پر سنے جا سکتے ہیں۔


ایسے میں جب تقریباً آدھے گھنٹے کی یہ آڈیو ریکارڈنگ جاری کی جا رہی تھی، بدھ کے روز نیوٹاؤن میں اہل کاروں نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے آپ کو ذہنی طور پر اِس کے لیے تیار کرلیں۔

سینڈی ہُک ایلمنٹری اسکول میں ہونے والے شوٹنگ کےاِس واقعے میں20 بچے اور چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔


اِس سے قبل، قصبے سے تعلق رکھنے والے حکام نے اِن ہنگامی نوعیت کی ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ جاری کرنے سے احتراز کیا تھا، جس واقعے میں نیوٹاؤن کے ہی ایک شہری 20 برس کے آدم لینزا نے اسکول میں فائر کھول دیا تھا۔ لینزا نے امریکی تاریخ کی اس بدترین اندھا دھند فائرنگ کے اس واقع کے بعد، اپنے آپ کو بھی ہلاک کردیا تھا۔

ریاست کی’آزادیِ اطلاعات کے کمیشن‘ نے ایلمنٹری اسکول سے کی جانے والی سات ٹیلی فون کالز میں سے ایک کو جاری کرنے کے احکامات صادر کیے۔ نیوٹاؤن کے ایک وکیل کے مطابق، آڈیو کی سطح تیز کرنے سے بیک گراؤنڈ میں چلنے والی گولیاں صاف سنائی دیتی ہیں۔

گذشتہ ماہ کے اواخر میں ایک جج نے اہل کاروں سے کہا تھا کہ کمیشن کے احکامات پر عمل درآمد کیا جائے، جِس کے بعد نیوٹاؤن کے عہدے داروں نے دائر کردہ اپنی اپیل واپس لے لی تھی۔ جیوری سے متعلق، پیٹ لودرا نے حال ہی میں اپنے مؤقف کو تبدیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریکارڈنگز کو جاری کرنا اِس لیے بھی ضروری ہوگیا ہے، تاکہ جزوی طور پر دستیاب ریکارڈنگز سے ملنے والے غلط تاثر کو دور کیا جاسکے۔