پچہتر اخباری تنظیموں نے سماجی میڈیا کے بڑے اداروں فیس بک، ٹوئٹر کے ساتھ ساتھ گوگل اور دیگر تکنیکی کمپنیوں کی معاونت سے ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے، جِس کا مقصد آن لائن خبروں کے’’قابل ِ اعتماد‘‘ ذرائع کو پرکھنا ہے۔
کیلی فورنیا کے شہر سانتا کلارا میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں خبر رساں اداروں اور تکنیکی کمپنیوں کے کنسورشئم کا نام ’ٹرسٹ پراجیکٹ‘ رکھا گیا ہے۔
پراجیکٹ کے تحت، ’’اعتماد کا ایک معیار‘‘ ترتیب دیا جائے گا، جس کی مدد سے پڑھنے والوں کو آگہی ملے گی آیا کوئی خبر اعتماد کے قابل ہے۔
سیلی لہمن کا تعلق سانتا کلارا یونیورسٹی کے ’مکولا سینٹر فور اپلائنڈ ایتھیکس‘ سے ہے، جو اِس پراجیکٹ کی سربراہ ہیں۔ بقول اُن کے، ’’آج کی ڈجیٹل اور سماجی نیٹ ورکس کی دنیا میں، یقین سے یہ کہنا بہت مشکل ہوگا کہ کون سی رپورٹنگ، اشہار یا اطلاع غلط ہے۔‘‘
اُن کے الفاظ میں ’’شک کا اظہار کرنے والے لوگ کسی خبر کے پیچھے محرکات، ادارہ یا اخلاقیات کے اصل حقائق جاننا چاہیں گے‘‘۔
نئے پیمانے کی وساطت سے آن لائن شائع ہونے والے مضامین کے ساتھ ‘‘i’’ کی علامت ظاہر ہوا کرے گی جس سے یہ بات عیاں ہوگی کہ اس خبر کی رپورٹنگ کیسے ہوئی، ساتھ ہی میڈیا کمپنی کا معیار اور لکھنے والے کے کوائف کیا ہیں۔
گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر پر جعلی خبروں کے حوالے سے نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے، خاص طور پر 2016ء کے انتخابات کے دوران، جس میں کچھ روس کی بتائی جاتی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں سینیٹ کی ایک سماعت کے دوران، ٹوئٹر نے بتایا تھا کہ ادارے نے مشتبہ روسی حلقوں کے خلاف اقدام کیا ہے، جس سلسلے میں 2752 اکاؤنٹ منسوخ کیے گئے اور نئی ٹیمیں لگائی گئی ہیں، تاکہ ’’ہمارے صارفین کے سامنے آنے والی اطلاعات اعلیٰ معیار کے مطابق ہوں‘‘۔