نیوزی لینڈ مویشیوں کے ڈکارنے پر ٹیکس لگائے گا

ملک میں کسانوں نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔ فائل فوٹو

ویب ڈیسک۔نیوزی لینڈ کی حکومت نے منگل کے روز مویشیوں کے ڈکارنے اور فضلہ خارج کرنے سے پیدا ہونے والی ماحول دشمن گیسوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

حکومت کے مطابق یہ اقدام ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جاری کوششوں میں سے ایک ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا دنیا میں پہلا ٹیکس ہوگا اور کسان ماحول دوست اشیا پر زیادہ منافع حاصل کر کے اس ٹیکس سے پیدا ہونے والا خرچ برداشت کر سکتے ہیں۔

ملک میں کسانوں نے اس منصوبے کی مذمت کی ہے۔ کسانوں کی انڈسٹری کے ایک بڑے لابی گروپ ’فیڈیریٹڈ فارمرز‘ کے مطابق اس منصوبے کی وجہ سے ملک کے دیہات کی معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔

SEE ALSO: کینیا: دودھ پلانے والے نایاب جانوروں کی نسل بچانے کے لیےموبائل ایپ تیار

حزب اختلاف کی پارٹی اے سی ٹی کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی وجہ سے دنیا بھر میں مہلک گیسوں کے اخراج میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ کیونکہ نیوزی لینڈ کے فارم دوسرے ممالک میں منتقل ہوجائیں گے، جہاں فارمز میں ماحول دوست طریقے استعمال نہیں کیے جاتے۔

نیوزی لینڈ کی فارم انڈسٹری ملک کی معیشت کے لیے بہت اہم ہے۔ دودھ سے بنائی جانے والی اشیا ملک کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ ہیں۔

ملک کی آبادی پچاس لاکھ افراد پر مشتمل ہے لیکن ملک میں ایک کروڑ سےزیادہ گائے بھینسیں اور ڈھائی کروڑ سے زائد بھیڑ بکریاں موجود ہیں۔

ملک کی یہ بڑی انڈسٹری گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ مویشیوں کے ڈکار میں موجود میتھین گیس اور ان کے پیشاب سے خارج ہونے والی ناٹریس آکسائڈ ماحولیاتی تبدیلی میں ایک بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔

SEE ALSO: دنیا میں لگ بھگ دو لاکھ کھرب چیونٹیاں بستی ہیں: رپورٹ

نیوزی لینڈ کی حکومت نے 2050 تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ 2050 تک میتھین گیس کے اخراج کو 47 فیصد تک کم کیا جائے گا۔

حکومت کے حالیہ منصوبے کے تحت کسان 2025 سے میتھین گیس کے اخراج پر ٹیکس ادا کریں گے۔ اس ٹیکس کی شرح کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

وزیراعظم جسینڈا آرڈن کے مطابق اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی انڈسٹری میں نئی ٹیکنالوجی اور تحقیق پر سرمایہ کاری اور کسانوں کو ترغیب دینے کے لیے ادائگیوں پر خرچ کی جائے گی۔

ملک میں جاری ہونے والے نئے سروے کے مطابق حکمران جسینڈا آرڈن کی لیبر پارٹی کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔ 2020 میں انتخابات میں جسینڈا آرڈن ایک بڑے مارجن سے دوسری دفعہ وزیراعظم منتخب ہوئیں تھیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر جسینڈا آرڈن کی حکومت کسانوں کے ساتھ کسی سمجھوتے تک نہ پہنچ سکی تو اگلے برس عام انتخابات میں ان کے دوبارہ منتخب ہونے کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔

اس خبر کے لیے مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔