نیویارک میں ٹیک ڈے پر نئی کمپینوں کا شو

نیویارک ٹیک ڈے - اپریل 2018

سلی کان ویلی کو ٹیک کی نئی کمپنیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے لیکن نیویارک بھی اس دوڑ میں شامل ہے اور اس وقت لگ بھگ 9 ہزار سٹارٹ اپ کمپنیاں نیویارک میں کام کر رہی ہیں۔

سلی کان ویلی کسی نئےمارک زوکربرگ کی تلاش کی واحد جگہ نہیں ہے۔ لگ بھگ 9 ہزار نئی ٹیکنیکل کمپنیاں نیو یارک کو اپنا گھر کہتی ہیں اور ان کی جانب سے پیش کی جانے والی خدمات اور سہولیات امریکہ کے اس سب سے گنجان آباد شہر کی منفرد ضروریات کی عکاس ہیں۔

ایک نئی کمپنی لوپ کے بانی اور سربراہ سی جے برٹرم کا کہنا ہے کہ یہ شہر اپنی ہی رفتار سے حرکت کر تا ہے اور ہم ہمیشہ اپنے وقت کا بہترین استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

نیو یارک کے مصروف شہری مسٹربرٹرم سے اتفاق کریں گے جو نیویارک شہر میں ٹیک ڈ ے کی حالیہ تقریب میں موجود تھے۔ اس تقریب میں ٹکنالوجی کی پانچ سو سے زیادہ نئی کمپنیاں جمع تھیں۔ برٹرم کی نئی کمپنی لوپ کی طرح ان میں سے بہت سی کمپنیوں نے نیو یارک شہر کی اختراعات کو فروغ دینے کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

لوپ اپنے استعمال کرنے والوں کو یہ بتاتی ہے کہ شہر کےبھرے ہوئے ریسٹورنٹس اور قہوہ خانوں کی صورتحال کسی مخصوص وقت میں کیسی ہوتی ہے۔

برٹرم کا کہنا تھا کہ ہم عمارت کی داخلی گزر گاہ کے اوپر بصری سنسرز لگادیتے ہیں اور اس طرح ہمیں معلوم ہو جاتا ہے کہ لوگ کب عمارت میں آتے ہیں اور کب وہاں سے جاتے ہیں۔

نیویارک کے لوگوں کا ایک اور عام مسئلہ راستے میں موبائل فون کی بیٹری کا ختمم ہوجانا ہے۔ اس مسئلے کے مقابلے کے لیے لی تاویلین اور ان کی ٹیم نےہاپ لائٹ پاورتیار کیا ہے۔

لی تاویلین کہتے ہیں کہ آپ یہاں جو پورٹیبل بیٹری پیک دیکھ رہے ہیں ہم اس طرح کے مراکز کا ایک نیٹ ورک تیار کر رہے ہیں۔

ہاپ لائٹ بیڑی دن بھر کے لیے دو ڈالر اور 99 سینٹ میں مل جاتی ہیں اور انہیں شہر بھر میں پاپ لائٹ کے کسی بھی مرکز میں واپس کیا جا سکتا ہے۔

ہاپ لائٹ پاور کے بانی اور صدر لی تاویلین کہتے ہیں کہ نیو یارک ا ور اس کے ارد گرد کے شہریوں کےلیے ، متحرک ہونا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس لیے ہم نے سوچا کہ اگر سائیکلوں، اور کاروں کی شئیرنگ کے نظام ہو سکتے ہیں تو ہم بجلی کی شئیرنگ کا نظام کیوں نہیں تشکیل دے سکتے۔

نیو یارک میں میڈی ویس کے سربراہ اور ایک نیو سرجن اسامہ چودھری بھی اپنی صنعت کو بہتر بنانے کے لیے ٹکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں ۔ان کی کمپنی اپنے ایک مخصوص کمپیوٹر کی مدد سے ڈاکٹروں، میڈیکل اسٹوڈنٹس اور مریضوں کو تھری ڈی ماڈلز کے ساتھ رابطوں کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ہم فزیشنز کے طور پر سرجنز کے طور پر کام کرتے ہیں اور ہم ان مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں جو اپنے طنی مسائل کو کمپیوٹر کے ذریعے دیکھنا اور جاننا چاہتے ہیں اور جو سی اے ٹی سکینز یا ایم آر آئیز پڑھ نہیں سکتے۔

سرجن چوہدری کا خیال ہے کہ ان کا طریقہ کاراسپتالوں کا پیسہ بچا سکتا ہے اور حفاظت کو بہتر بنا سکتا ہے ۔ نیو یارک ٹیک ڈے پر پیش کیے گئے آئیڈیاز اتنے ہی متنوع تھے جتنا کہ یہ شہر جسے یہ کاروباری کمپنیاں اپنا گھر کہتی ہیں۔