نوبل انعام یافتہ معروف مصنف ایلی ویزل انتقال کر گئے

ہولو کاسٹ کے انسانیت سوز دور کی صعوبتوں سے زندہ بچ جانے والے ویزل نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز بطور صحافی کیا۔ نوبل انعام کے علاوہ انھیں اعلیٰ امریکی اور فرانسیسی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

امن کے لیے نوبل انعام حاصل کرنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ مصنف ایلی ویزل 87 سال کی عمر میں نیویارک میں انتقال کر گئے ہیں۔

وہ 1941ء سے 1945ء کے درمیاں جرمن نازیوں کی طرف سے یہودیوں کے قتل عام "ہولو کاسٹ" میں سے زندہ بچ جانے والے شامل تھے۔

اسرائیل کی یا واشم ہولو کاسٹ میموریل نے ہفتہ کو ویزل کی وفات کا اعلان کیا لیکن اس کی مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ویزل کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے "برائی اور وحشیانہ پن پر انسانیت کی فتح کا تاثر قائم کیا۔"

نیتن یاہو نے کہا کہ "ہولوکاسٹ کے اندھیروں میں، جس میں ہمارے 60 لاکھ بہن اور بھائی مارے گئے، ایلی ویزل نے روشنی کی ایک کرن اور انسانیت کی ایسی مثال کا کردار ادا کیا جو لوگوں میں اچھائی پر یقین رکھتی تھی۔"

امریکہ کے صدر براک اوباما نے ویزل کو ایک اچھا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ "اس دور میں اخلاقیات کی بلند آوازوں میں سے ایک تھے۔"

صدر نے کہا کہ "انھوں نے صرف دشمنی کے خلاف ہی نہیں بلکہ نفرت، تعصب اور عدم برداشت کی تمام اشکال کے خلاف آواز بلند کی۔ انھوں نے ہم سب سے بحثییت قوم، بحیثیت انسان ایسا ہی کرنے کی گزارش کی کہ ہم خود کو ایک دوسرے میں دیکھیں اور یہ عزم کریں کہ، اب نہیں۔"

رومانیہ میں پیدا ہونے والے ایلی ویزل کو ان کے خاندان کے ہمراہ 1944ء میں بدنام زمانہ آشوٹز کیمپ منتقل کیا گیا۔ ان کے والدین اور بہن نازیوں کے وحشیانہ مظالم سے موت کا شکار ہوئے لیکن وہ اس سے بچ نکلے پھر بحیثیت صحافی اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا۔

ہولوکاسٹ سے متعلق اپنے تجربات اور واقعات کو یادداشتوں پر مشتمل "نائیٹ" نامی کتاب 1958ء میں شائع ہوئی۔

اس کتاب کی 30 مختلف زبانوں میں لاکھوں جلدیں دنیا بھر میں فروخت ہوئیں اور ہولوکاسٹ کے دوران انسانیت سوز واقعات سے متعلق جاننے والوں کے لیے اسے ایک مسنتد حوالہ تصور کیا جاتا ہے۔

ویزل نے ہولوکاسٹ کے دور کی یادداشتوں پر مبنی ایک اور کتاب تحریر کرنے کے علاوہ مختلف ادبی تصانیف بھی چھوڑی ہیں۔

انھیں جنگ، عدم مساوات اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف ہولوکاسٹ کی یاد کو زندہ رکھنے پر 1986ء میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔

ویزل کو امریکی تمغہ برائے آزادی اور فرانسیسی ایوارڈ لیجن آف آنر گرینڈ کراس سے بھی عطا کیا جاچکا ہے۔

1978ء میں امریکی صدر جمی کارٹر نے ویزل کو ہولوکاسٹ سے متعلق صدارتی کمیشن کا سربراہ مقرر کیا اور یہیں سے واشنگٹن میں قائم ہولوکاسٹ میوزیم کی بنیاد پڑی۔