11 ستمبر 2001 ء کے دہشت گرد حملوں کی برسی کے موقع پر ہرسال نیویارک میں گراؤنڈ زیرو پر ایک تقریب ہوتی ہے جس میں ان حملوں میں اپنی جانیں قربان کرنے والوں کرنے کے ساتھ ساتھ یہ عہد کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور دنیا کو دہشت گردی کے خطرے سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
نیو یارک میں گزشتہ نو برس کے بر عکس اس سال11 ستمبر کی برسی پر امریکی دو دھڑوں میں بٹے ہوئے نظر آئے۔ گراؤنڈ زیرو کے نزدیک مسلم ثقافتی مرکز کی تعمیر کا منصوبہ منظر عام پر آنے سے ملک میں مذہبی آزادی پر جو بحث چھڑی ہے اس نے 11ستمبر کی برسی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
گراؤنڈ زیرو کے قریب ہی ایک ایسی عمارت میں ، جہاں تباہ ہونے والے دونوں جہازوں میں سے ایک کا ٹکڑا گرا تھا ایک مقامی امام اور ان کے ساتھیوں نے پندرہ منزلہ مسلم ثقافتی مرکز بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لیکن جن لوگوں کے رشتے دار 11 ستمبر کو ہلاک ہوئے تھے ان میں سے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ حملہ اسلام کے نام پر کیا گیا تھا اس لیے یہاں مسلم ثقافتی مرکز بنانا موزوں نہیں۔ اس موضوع پر شروع ہونے والی بحث اور تنازع نے نہ صرف پورے امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے بلکہ اب یہ سیاست کے اعلٰی ترین ایوانوں میں بھی پہنچا ہواہے۔
اگرچہ 11 ستمبر کی برسی کی سرکاری تقریب کی نوعیت وہی تھی جو ہر سال ہوتی ہے، یعنی نائب صدر جوزف بائڈن، نیو یارک کے میئر مائیکل بلوم برگ اور دیگر اہم سیاسی شخصیات نے خطاب کیا، ہلاک ہونے والوں کے نام پڑھے گئے، پھول چڑھائے گئے اور ان چار لمحوں کے دوران خاموشی اختیار کی گئی اور گھنٹیاں بجائی گئیں، جب نو سال پہلے دہشت گردوں نے دو مسافر طیاروں کو باری باری ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے میناروں سے ٹکرایا تھا ، جس کے نتیجے میں دونوں مینار منہدم ہوگئے تھے۔ لیکن غیر سرکاری طور پر گراؤنڈ زیرو کے آس پاس روایتی سنجیدگی کے بر عکس نعرے بازی اور مظاہرے دیکھنے کو ملے۔
سرکاری تقریب کے اختتام پر یعنی مقامی وقت کے مطابق دوپہر کو دو بجے گراؤنڈ زیرو کے قریب دو ریلیاں نکالی گئیں۔ ایک ریلی گراؤنڈ زیرو کے قریب مسلم ثقافتی مرکز کے خلاف اور دوسری اس کے حق میں تھی۔
دونوں ریلیوں کے آس پاس پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور دونوں ریلیوں کو ایک دوسرے سے ایک بلاک دور منعقد کیا گیا تھا تاکہ ان کا آمنا سامنا نہ ہو۔
مسلم ثقافتی مرکز کے حق میں نکالی گئی ریلی میں اکثر لوگوں کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے نو سال قبل11 ستمبر کو امریکہ پر حملہ کیا تھا انہیں شکست دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امریکی اقدار کو مزید تقویت بخشی جائے، اور مذہبی آزادی ان اقدار کا حصہ ہے۔
ثقافتی مرکز کے خلاف نکالی گئی ریلی میں اکثریت کا خیال تھا کہ اگر مسلم مرکز کے روح رواں امام فیصل عبد الرؤف کو 11 ستمبر میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان والوں کا خیال ہے تو انہیں یہ مرکز کہیں اور تعمیر کرنے میں کوئی عار نہیں ہونی چاہیے۔
11 ستمبر سے ایک رات پہلے 10 ستمبر کی رات بھی مسلم ثقافتی مرکز کے حق میں گراؤنڈ زیرو کے قریب موم بتیاں جلانے کی ایک تقریب اور ریلی منعقد کی گئی تھی.