پاکستان بھی نئے سال میں داخل، کراچی میں جشن

کراچی ، لاہور، اسلام آباد، ملتان ، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہر جشن میں پیش پیش رہے ۔ کراچی میں شہر کے کئی اہم مقامات پر آتش بازی کا اہتمام کیا گیا ۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی نئے جوش اور نئے ولولے کے ساتھ نیا سال 2017 کا آغاز ہوگیا۔ اس بار پورے ملک میں اور خاص کر بڑے شہروں میں آتش بازی کو جو مظاہرہ دیکھنے میں آیا وہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھا۔

کراچی ، لاہور، اسلام آباد، ملتان ، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہر جشن میں پیش پیش رہے ۔ کراچی میں شہر کے کئی اہم مقامات پر آتش بازی کا اہتمام کیا گیا ۔ کراچی کے ساحل پر زیرتعمیر ملک کی سب سے بلند عمارت ’بحریہ آئیکون‘ سے آتش بازی کا مظاہرہ سب سے زیادہ اہمیت کا باعث رہا ۔

لوگوں کی بڑی تعداد نے آتش بازی کا یہ مظاہرہ دیکھا ۔ مقامی میڈیا نے آتش بازی کے اس مظاہرے کو ’بین الاقوامی ‘ طرز کی آتش بازی قرار دیا۔ یہ مظاہرہ تقریباً نصف گھنٹے تک جاری رہا۔

آتش بازی کے ساتھ ساتھ شہر بھر میں 12بجنے کے ساتھ ہی شدید ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی جو مسلسل 20منٹ تک جاری رہی حالانکہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کو روکنے کے لئے سخت کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

شہر میں ایک رات پہلے ہی سے دفعہ 144نافذ کردی گئی تھی۔ کلفٹن کے ساحل ’سی ویو‘ پر جاکر نوجوانوں کے سال نو کا جشن منانے اور ہوائی فائرنگ پر پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ سی ویو جانے والے کچھ راستے شام سے پہلے ہی بند کردیئے گئے تھے تاہم بعد میں ایک روڈ کھول دیا گیا۔

پولیس نے راستوں پر کنٹینرز کھڑے کردیئے تھے ۔ پولیس کے سربراہ مشتاق مہرنے اعلان کیا تھا کہ کسی کو بھی ہوائی فائرنگ نہیں کرنے دیں گے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ایسے افراد کو سال کی پہلی رات حوالات میں گزارنا پڑے گی۔

مشتاق مہر کایہ بھی کہنا ہے کہ ’نیو ایئر نائٹ پر ہوائی فائرنگ روکنے کےلیے حکمت عملی بنائی گئی ہے، سڑکوں پر کسی کو فائرنگ نہیں کرنے دیں گے۔‘

کراچی کے نوجوانوں کا جشن نو منانے کا بھی اپنا ہی طریقہ ہے ۔ بیشتر نوجوان موٹر سائیکل کے سائیلنسر نکال دیتے ہیں جس سے زیادہ آواز پیدا ہوتی ہے ۔

ہفتے کی رات بھی ایسا ہی ہوا ۔ نوجوان ایسی گاڑیوں کو شہر کی گلیوں ، بازاروں اورساحلی علاقوں میں گھماتے پھراتے رہے اور جیسے ہی رات کے بارہ بجے شدید ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی جالانکہ ماضی میں ہوائی فائرنگ سے ہر سال درجنوں افراد زخمی ہوتے رہے ہیں۔

سال نو کے جشن کے موقع پر بڑے پیمانے پر نوجوانوں نے ون ویلنگ بھی کی یعنی ایک ویل پر گاڑی چلانا۔نواجونوں نے موٹر سائیکل پر مختلف اسٹنٹ کئے جیسے لیٹے کر موٹر سائیکل چلائی، چلتی ہوئی موٹر سائیکل پر بغیر کسی سہارے کے کھڑے ہوئے اور الٹی جانب بیٹھے کر موٹر سائیکل چلائی۔ شہر کی متعدد سڑکوں پر یہ منظر عام تھے۔

ون ویلنگ کے نتیجے میں متعدد نوجوان اس قدر بری طرح سے زخمی ہوجاتے ہیں کہ معذور تک ہوجاتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ یا دماغ یا سر میںبند چوٹ آنا معذوری کا سبب بن جاتا ہے ۔ون ویلنگ سے اموات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ اس لئے ٹریفک پولیس نے ون ویلنگ پر پابندی لگائی لیکن انگنت منچلوں نے قانون کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہفتے کو ون ویلنگ کی۔

اس بار چونکہ نیو ائیر نائٹ اور ویک اینڈایک ساتھ آئے ہیں اس لئے بھی شہر میں لوگوں کی بڑی تعداد نے سال نو کا جشن دھوم دھام طریقے سے منایا ۔

سی ویو اور بحریہ آئیکون کے بعد سب سے بڑا جشن پورٹ گرینڈ میں منعقد کیا گیا ۔ یہ کراچی میں بحیرہ عرب کے کنارے سے شروع ہوکر گہرے پانی تک پھیلا ہوا ہے جہاں ایک جانب ریسٹورنٹس کی بھر مار ہے ۔انتظامیہ کی جانب ہفتے کو سے بڑے پیمانے پر’ نیو ائیر میوزیکل نائٹ ‘ کا انتظام کیا گیا جس میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور جشن منایا۔

شہر کے ہائی وے پر ایک کھلے اور انتہائی وسیع علاقے میں واقع بحریہ ٹاؤن میں بھی بڑے پیمانے پر سال نو کا جشن منایا گیا جس میںفلم اور ٹی وی ستاروں کے ساتھ ساتھ سنگرز اور دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی ۔ اس ایونٹ پر بڑے پیمانے پر آتش بازی بھی کی جاتی ہے۔

ساحل پر پابندی کمشنر کراچی اعجاز احمد خان کی ہدایات پر لگائی گئی ۔ ان کاکہنا ہے کہ سال نو کے موقع پر ساحل پر جمع ہونے سے قیمتی جانوں کے ذیاں کا خدشہ ہوتا ہے۔

نیو ایئر نائٹ پر عام شہریوں اور علاقہ مکینوں کو زحمت سے بچانے کے لئے ٹریفک پولیس نے بھی پہلے سے ہی ٹریفک پلان ترتیب دے دیا تھاتاہم اس کے باوجود ایکسپریس وے، کورنگی روڈ ، سی ویوروڈ ، شاہراہ فیصل ، ریجنٹ پلازہ ، کلب چوک ، ہوشنگ چوک ، تین تلوار، دو تلوار ، شاہراہ ایران ، کلفٹن، مائی کلاچی روڈ ،سب میرین چورنگی ، بلاول چورنگی بوٹ بیسن ، جناح برج، ماڑی پورروڈ اور ڈیفنس ہاوسنگ سوسائٹی کی تمام اہم اور ذیلی سڑکوں پر بری طرح ٹریفک جام رہا اور لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچنے میں کئی کئی گھنٹے لگے۔