بیرونِ ملک سے پاکستان آنے والے پاکستانیوں کو اب اپنے ذاتی استعمال کے ایک موبائل فون کے علاوہ زائد فون لانے پر ایئرپورٹ پر ہی مزید ٹیکس ادا کرنا ہوگا، اس سے بیرون ملک مقیم پاکستانی تشویش کا شکار ہیں جو اپنے اہل خاندان اور عزیز و اقارب کے لیے مہنگے موبائل فون تحفتاً لے کر آتے تھے۔
اس معاملے کا آغاز اس وقت ہوا جب سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر ایک صارف نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں ان کو ایئرپورٹ پر ’سام سنگ جے سکس‘ موبائل، جس کی قیمت 26 ہزار روپے تھی، ملک میں لانے کے لیے 10 ہزار روپے ٹیکس دینا پڑا۔ اس کے ساتھ ایک فہرست بھی موجود تھی جس میں مختلف موبائل فونز کے ماڈلز کے ساتھ ان کی قیمت کا اندراج تھا اور مختلف ماڈلز کے لیے مختلف ٹیکس وصول کیا جانے کا کہا گیا تھا۔
Is it true ???Taxes will also be taken in dollars by the mobile model brought from overseas countries.Understand foreign friends with phone calls. Ok pic.twitter.com/su5nNo2mpk
— Pakistan army zindabad (@MyPak221) December 10, 2018
اس معاملے پر سوشل میڈیا میں بحث کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئیٹر پر اس کی تصدیق کی اور کہا کہ اوورسیز پاکستانی موبائل فون لا سکتے ہیں۔ اضافی فون پر ٹیکس واجب الادا ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سالانہ دو ارب ڈالر کے موبائل درآمد کر رہے ہیں اس پر ٹیکس وصول نہیں کریں گے تو ملک کا نظام کیسے چلے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 60 ڈالر سے کم قیمت کے فون پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے مہنگے فون پر 38% ٹیکس ہےاس سے زیادہ مناسب ٹیکسیشن کیا ہو گی۔ ٹیکس کلچر اپنانا ہو گا۔
اوور سیز پاکستانی فون لا سکتے ہیں اضافی فون پر ٹیکس ہے ، ہم دو ارب ڈالر کے موبائل درآمد کر رہے ہیں اس پر ٹیکس نہیں کریں گے تو کیسے چلے گا؟60 ڈالر سے کم قیمت کے فون پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے مہنگے فون پر 38% ٹیکس ہےاس سے زیادہ مناسب ٹیکسیشن کیا ہو گی۔ٹیکس کلچر اپنانا ہو گا https://t.co/YEHrLlNOgD
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 11, 2018
اس ٹوئیٹ کے بعد سوشل میڈیا پر دوبارہ ایک بحث کا آغاز ہوگیا جس میں تحریک انصاف حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی جارہی ہے، بہت سے افراد کا کہنا ہے کہ جو لوگ ملک میں بطور تحفہ موبائل فون سیٹ لیکر جا رہے ہیں ان کے ساتھ یہ اضافی ٹیکس عائد کرنا زیادتی ہوگی۔ ایک صارف زوبی نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کو بینکنگ چینل سے رقم بھیجتے۔ لیکن اب ہنڈی کے ذریعے بھیجیں گے۔ اگر حکومت کو اوورسیز پاکستانیوں کا خیال نہیں تو ہمیں بھی نہیں ہے۔
ماہانہ 1.5 لاکھ ماہانہ بنک زریعے پاکستان بھیجتا ہوں مگر اب ہونڈی کے زریعے بھیجوں گااور اپنے تمام دوستوں کو بھی کہوں گ ہونڈی کے زریعے پیسے بھیجےاگر حکومت کو اوورسیز پاکستانیوں کا احساس نہیں تو ہم ان کو ٹیکس کیوں دیں
— Zubi 🇵🇰 (@Zubair__Malik) December 11, 2018
ایک صارف نے کہا کہ بیرون ملک عام پاکستانیوں کے پاس دو موبائل فون ہوتے ہیں اب وہ ایک سیٹ پھینک دیں کیا؟ عام استعمال کے فون پر ٹیکس کیوں۔
اوور سیز پاکستانی فون لا سکتے ہیں اضافی فون پر ٹیکس ہے ، ہم دو ارب ڈالر کے موبائل درآمد کر رہے ہیں اس پر ٹیکس نہیں کریں گے تو کیسے چلے گا؟60 ڈالر سے کم قیمت کے فون پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے مہنگے فون پر 38% ٹیکس ہےاس سے زیادہ مناسب ٹیکسیشن کیا ہو گی۔ٹیکس کلچر اپنانا ہو گا https://t.co/YEHrLlNOgD
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 11, 2018
فواد چوہدری کے ٹوئیٹ کے بعد تعریف اور تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ٹیکس جمع کرنے کی اس حکمت عملی پر اعتراض کیا ہے کہ ان کے ایک سے زیادہ موبائل فون پر اس قدر زیادہ ٹیکس لیا جارہا ہے۔
پاکستان میں اس وقت پاکستانی ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے نیا سسٹم لگانے کا بھی اعلان کیا ہے کے بعد چوری شدہ یا اسمگل شدہ موبائل فون کی آئی ایم ای آئی شناخت کو بلاک کر دیا جائے گا۔ اس نظام کے نفاذ کے ساتھ ہی حکومت نے بیرون ملک سے آنے والے موبائل فونز پر بھی بھاری ٹیکس عائد کرنا شروع کردیے ہیں۔