نئی پابندیاں بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود نہیں کریں گی: ایران

فائل فوٹو

ایرانی وزیر دفاع حسین دہقان نے کہا کہ بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندیاں امریکہ کی ایران سے دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں اور انھوں نے جلد نئے میزائلوں کی تیاری کے متعلق معلومات سے آگاہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ایران کے وزیر دفاع حسین دہقان نے کہا ہے کہ ملک کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کا میزائلوں کی تیاری پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔

امریکہ نے اتوار کو پانچ ایرانی شہریوں اور میزائل پروگرام کی معاونت کرنے والی چھ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ابھی حال ہی میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق پابندیاں ہٹائی گئی ہیں۔

حسین دہقان نے کہا کہ بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندیاں امریکہ کی ایران سے دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں اور انھوں نے جلد نئے میزائلوں کی تیاری کے متعلق معلومات سے آگاہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے نئی پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیا۔

پابندیوں کا بھرپور نفاذ

گزشتہ سال بیلسٹک میزائلوں کے دو تجربات کرنے کے بعد امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں نے ایران کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔ ایران نے اپنے تجربات کا دفاع یہ کہہ کر کیا تھا کہ یہ اس کی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہیں۔

صدر براک اوباما نے کہا کہ ان کی حکومت ایران کے بیلسٹک پروگرام کے خلاف ’’بھرپور طریقے سے‘‘ پابندیوں کو نافذ کرے گی۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ پانچ ایرانی جب کہ چین اور متحدہ عرب امارات میں قائم چھ کمپنیاں ایران کے لیے میزائلوں کے حصے حاصل کرنے کا کام کرتی تھیں۔ یہ افراد اور کمپنیاں غیر ملکی سپلائرز سے حصے حاصل کرنے کے لیے تیسری پارٹی کو استعمال کرتی تھیں تاکہ سپلائرز کو یہ معلوم نہ ہو سکے کہ ان سے خریدی گئی چیزیں کون استعمال کرے گا۔

جوہری معاہدہ

نئی پابندیاں عائد کرنے سے ایک روز قبل ہی امریکہ نے گزشتہ سال جولائی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق پابندیاں ہٹائی تھیں اور اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ایران نے اپنے ملک میں قید پانچ امریکیوں کو رہا کر دیا ہے۔

سرکاری خبررساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے پیر کو کہا کہ تہران جوہری معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو اس وقت تک پورا کرے گا جب تک دوسرا فریق اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔

یہ معاہدہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد جولائی 2015 میں طے پایا تھا۔ ان عالمی طاقتوں میں چین، فرانس، روس، برطانیہ، امریکہ اور جرمنی شامل تھے۔