یمن: سعودی اتحاد کی نئی فضائی کارروائی، سات شہری ہلاک

فائل

یمن کے شمالی صوبے الجوف میں بدھ کے روز ہونے والے فضائی حملوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

تاہم، علاقے کے مقامی شہریوں اور حوثی باغیوں کے ایک عہدیدار سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد نو ہے۔

حوثی باغیوں کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے تازہ کارروائی میں الجوف صوبے میں ایک رہائشی علاقے کو اپنے فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔

چند روز قبل، اتحاد نے شمال مغربی علاقے حجہ کو نشانہ بنایا تھا۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق رابطہ کار کے دفتر کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز حجہ کے علاقے میں ہونے والے حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں دو بچوں سمیت ایک خاتون بھی شامل ہے۔

حوثی تحریک نے دونوں حملوں کا الزام سعودی قیادت میں بننے والے اتحاد پر عائد کیا ہے۔

اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے خبر رساں ادارے، رائیٹرز کو بتایا ہے کہ بدھ کے روز ہونے والی فضائی کارروائی کے متعلق ملنے والی اطلاعات کی تفتیش کی جائے گی۔ یہی بات انہوں نے اتوار کے روز ہونے والے حملے کے بارے میں کہی تھی۔

کرنل المالکی نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایسی رپورٹوں کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہے، اور اس سمیت دیگر تمام اطلاعات کی بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ اور خود مختار معیار کو پیش نظر رکھتے ہوئے مکمل تفتیش کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق رابطہ کار کے دفتر کا کہنا ہے کہ سن 2020ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران، دارالحکومت ثنعا پر کنٹرول رکھنے والےحوثی باغی جنہیں ایران کی پشت پناہی حاصل ہے اور امریکی حمایت یافتہ سعودی قیادت والے اتحاد، جس کی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے، کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک 1000 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

تازہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب ماہ مئی کے اختتام پر کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کی وجہ سے ہونے والی جنگ بندی کی مدت ختم ہو گئی تھی۔

یمن کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی دیکھ بھال سے متعلق رابطہ کار، لیزا گرانڈے کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کے دوران جب جنگ بندی سے متعلق آپشن زیر بحث ہیں، تو ایسے میں یمن میں عام شہری کیوں ہلاک ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن اس سے زیادہ زیادتی برداشت نہیں کر سکتا۔

یمن میں جاری خانہ جنگی کو زیادہ تر سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک پراکسی جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس تنازعے میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ اِسے بد ترین انسانی بحران قرار دیتا ہے۔