کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے امریکہ کے شہروں نیویارک اور لاس اینجلس کے تمام بارز، ریستوران، تھیٹرز اور سنیما ہالز کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
ساتھ ہی جنوبی و وسطی امریکہ سے ملحقہ ممالک کی سرحدیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نیو یارک کے میئر بل ڈی بلیسو نے میڈیا کو بتایا کہ ریستوران، بار اور کیفیز سے صرف گھروں پر کھانے لے جانے کی اجازت ہو گی۔ وہاں بیٹھ کر کھانا نہیں کھایا جاسکتا۔
ان کے بقول، وہ نائٹ کلبز، مووی تھیٹر، چھوٹے تھیٹر ہاؤسز اور کنسرٹ ہالز بند رکھنے کی ہدایات جاری کر چکے ہیں۔ اس بندش کا مقصد کرونا وائرس کے خلاف جنگ ہے۔
دوسری جانب نیویارک کے تمام بڑے پبلک اسکولز بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
'رائٹرز 'کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو نے ہنگامی اقدام کے طور پر سود کی شرح میں کمی کر دی ہے جب کہ دوسرے بینک بھی اسی قسم کے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ جی سیون ممالک کے رہنما پیر کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق مشترکہ ردِ عمل پر تبادلہ خیال کے لیے ایک ویڈیو کانفرنس کریں گے۔
چین میں کرونا وائرس پچھلے سال کے آخر میں منظر عام پر آیا تھا جس کے بعد جنوبی اور وسطی امریکہ میں اس انفیکشن پر قابو پانے کے لیے اقدامات تیز کیے گئے ہیں۔
ارجنٹائن اور پیرو کے رہنماؤں نے کرونا وائرس کو روکنے کے لیے اتوار کو بھی سرحد بند کرنے کا اعلان کیا۔ صدر البرٹو فرنانڈیز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ارجنٹائن مشکوک شہریوں کے لیے اپنی سرحدیں 15 دن کے لیے بند کر دے گا۔
پیرو کے صدر مارٹن وزکارا نے بھی اتوار کو اپنی سرحدیں بند کرنے کا اعلان کیا۔
متعدد ممالک نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کھیلوں، ثقافتی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے جس نے عالمی سطح پر ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے اور 6000 سے زیادہ اس وائرس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانس، آسٹریلیا اور اسپین نے اٹلی کی تائید کرتے ہوئے بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کو الگ تھلگ رکھنا شروع کر دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے مرکزی بینک نے بھی پیر کو شرح سود میں 75 پوائنٹس کی کمی کر دی جو ریکارڈ کم ترین سطح ہے۔
ادھر بینک آف جاپان نے کہا ہے کہ وہ 18 سے 19 مارچ کے شیڈول اجلاس کی بجائے پیر کو ہنگامی اجلاس کرے گا۔