غزہ جنگ 12ویں مہینے میں داخل، اسرائیلی حکومت کا کارروائی جاری رکھنے کا اعلان

  • اسرائیل کے وزیرِ اعظم نے غزہ میں حماس کے خاتمے تک کارروائی جاری رکھنے کا ایک بار پھر عزم ظاہر کیا ہے۔
  • اردن سے آنے والے ایک ٹرک ڈرائیور نے مغربی کنارے کے قریب اسرائیلیوں پر فائرنگ کی جس سے تین افراد ہلاک ہوئے۔
  • اسرائیل میں حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ تل ابیب میں ایک بار پھر بڑا مظاہرہ کیا گیا ہے۔
  • غزہ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں محکمۂ شہری دفاع کا اعلیٰ عہدیدار بھی شامل ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا ایک بار پھر عہد کیا ہے۔

بن یامین نیتن یاہو نے غزہ میں جاری کارروائی جاری رکھنے کا عزم ایسے موقع پر ظاہر کیا ہے جب اس جنگ کو اب 12 ماہ ہونے والے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ہلاکت خیز نظریہ رکھنے والوں سے گِھرا ہوا ہے۔ ان کے بقول ان سب برائیوں کی پشت پناہی ایران کر رہا ہے۔

بن یامین نتین یاہو نے اتوار کو اعلیٰ سرکاری حکام کے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت میں خیالات کا اظہار کیا۔

اس اجلاس میں اردن اور مغربی کنارے کے درمیان واقع پل 'الینبی برج' پر مسلح شخص کے حملے میں تین اسرائیلیوں کی ہلاکت کی بھی مذمت کی گئی۔

اردن کے ٹرک ڈرائیور کا اسرائیلیوں پر حملہ

اردن اور مغربی کنارے کے درمیان پل پر اتوار کو حملہ کیا گیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حملہ آور اردن سے ایک ٹرک میں آیا تھا۔ اس نے پل پر اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا۔ جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔ بعد ازاں فوجی ترجمان نے بتایا کہ ہلاک ہونے تین اسرائیلی عام شہری تھے۔

اردن کے حکام نے کہا ہے کہ 39 سالہ حملہ آور کا نام ماہر الجزی تھا جو ٹرک کے ذریعے کھانے پینے کی اشیا مغربی کنارے لے کر جاتا تھا۔ وہ اردن کی فوج میں بھی خدمات انجام دے چکا تھا۔ حکام نے اس کے حملے کو ذاتی فعل قرار دیا ہے۔

اسرائیل اور اردن میں 1994 میں امن معاہدہ ہوا تھا جب کہ دونوں ممالک میں انتہائی قریبی سیکیورٹی روابط ہیں۔

اردن کے راستے مغربی کنارے اور اسرائیل میں روزانہ سینکڑوں ٹرک کھانے پینے کی اشیا اور دیگر مصنوعات لے کر داخل ہوتے ہیں۔ یہ اشیا اردن اور مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک سے لائی جاتی ہیں۔

اسرائیلی فورسز کے غزہ میں حملے

اسرائیل کی فوج کی غزہ میں 12ویں ماہ میں بھی کارروائیاں جاری ہیں۔

اتوار کو اسرائیل کے حملوں میں غزہ میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جن میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ شہری دفاع کا ایک سینئر اہلکار بھی شامل تھا۔ دیگر ہلاک ہونے والوں میں دو بچے اور دو خواتین شامل تھے۔

غزہ میں اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ کا اعلان گزشتہ برس اکتوبر میں اس وقت کیا تھا جب سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔ زمین، فضا اور بحری راستے سے کیے گئے اس غیر متوقع حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حماس نے حملے میں ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان یرغمالوں سے سو سے زائد یرغمالوں کو نومبر 2023 میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا جب کہ لگ بھگ سو یرغمالی اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں۔ اسرائیلی فورسز کے مطابق ان میں بھی ایک تہائی یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری اور زمینی کارروائی میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ لگ بھگ 95 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں بھی نشانہ بننے والے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

بن یامین نیتن یاہو کی حکومت نے گیارہ ماہ قبل کارروائی کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ حماس کے خاتمے اور تمام یرغمالوں کی بازیابی تک جاری رہے گی۔

اسرائیل کی فوج کو اس کارروائی میں اب تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

اسرائیل میں حکومت مخالف احتجاج

گزشتہ ہفتے غزہ میں چھ یرغمالوں کی لاشیں ملی تھیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان یرغمالوں کو اہلکاروں کے ان تک پہنچے سے کچھ وقت قبل انتہائی قریب سے متعدد گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔

یرغمالوں کی لاشیں ملنے کے بعد اسرائیل میں قائم بن یامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

احتجاج میں حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ یرغمالوں کی زندہ واپسی کے لیے جنگ بندی معاہدہ کرے۔

اتوار کو اجلاس میں بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے اقدامات سے ضرور کامیابی ملے گی۔

دو روز قبل بھی اسرائیلی شہر تل ابیب میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس احتجاج کے منتظمین کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سب سے بڑا احتجاج تھا جس میں لگ بھگ سات لاکھ افراد شریک ہوئے ہیں۔

اس احتجاج میں بھی جنگ بندی معاہدے اور یرغمالوں کی واپسی کے لیے حکومتی اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کئی ماہ سے کوشش کی جا رہی ہے۔ البتہ ان ثالثوں کو تاحال کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)