ہولو کاسٹ کے ذمہ دار فلسطینی تھے، نیتن یاہو کا الزام

فائل

منگل کو اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ فلسطین کے مفتیٔ اعظم امین الحسینی نے نازی جرمنی کے رہنما ایڈوولف ہٹلر کو یہودیوں کے قتلِ عام پر اکسایا تھا۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان پر ماہرین اور تاریخ دانوں نے سخت ناگواری کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے ایک فلسطینی رہنما کو ہولوکاسٹ کا اصل ذمہ دار قرار دیا تھا۔

نیتن یاہو نے منگل کو یہودی رہنماؤں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران فلسطین کے مفتیٔ اعظم امین الحسینی نے نازی جرمنی کے رہنما ایڈوولف ہٹلر کو یہودیوں کے قتلِ عام پر اکسایا تھا۔

یہودی رہنما اور تاریخ دان گزشتہ 70 دہائیوں سے ہٹلر کو جنگِ عظیم دوم کے دوران جرمنی اور پولینڈ میں لاکھوں یہودیوں کے مبینہ قتلِ عام کا مرکزی ذمہ دار قرار دیتےآئے ہیں۔

لیکن منگل کو اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے دعویٰ کیا کہ ہٹلر کا یہودیوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بلکہ وہ انہیں صرف جرمنی سے بے دخل کرنا چاہتا تھا۔

نیتن یاہو کے بقول جب ہٹلر کے اس ارادے کی بھنک فلسطین کے مفتیٔ اعظم کو پڑی تو وہ ہٹلر سے ملاقات کے لیے 1941ء میں برلن گئے اور ہٹلر سے کہا کہ اگر اس نے یہودیوں کو جرمنی سے نکالا تو وہ تمام کے تمام فلسطین کا رخ کرلیں گے۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بقول ہٹلر کے استفسار پر کہ پھر اسے یہودیوں کے ساتھ کیا کرنا چاہیے، مفتی امین الحسینی نے اسے مشورہ دیا کہ انہیں زندہ جلادیا جائے۔

اپنے خطاب میں اسرائیلی وزیرِاعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ مفتی امین الحسینی نازی ازم سے ہمدردی رکھتے تھے اور انہوں نے ہی فلسطینی باشندوں کو یہ کہہ کر یہودیوں پر حملے کرنے پر اکسایا تھا کہ وہ مسجدِ اقصیٰ کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

'ہولوکاسٹ' کے کئی ماہرین اور تاریخ دانوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم کے اس بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے ان کی جانب سے سیاسی فوائد کے حصول کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔

حزبِ اختلاف کی اسرائیلی جماعتوں نے بھی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان کو تاریخ مسخ کرنے کی خطرناک کوشش قرار دیتے ہوئے ان سے یہ بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

منگل کے بیان پر سخت تنقید کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم نے بدھ کو ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہٹلر کو ہولو کاسٹ سے بری الذمہ قرا رنہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران یہودیوں کے قتلِ عام میں ہٹلر کا مرکزی کردار تھا لیکن اس ضمن میں مفتی امین الحسینی کے کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

اسرائیلی وزیرِاعظم اس سے قبل 2012ء میں بھی اسرائیلی پارلیمان کے سامنے ایک تقریر میں مفتی امین الحسینی کو 'ہولو کاسٹ' کے مرکزی منصوبہ سازوں میں شامل قرار دے چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے یہ بیان جرمنی کے دورے پر روانگی سے عین قبل اور ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب مغربی کنارے اور غزہ کے فلسطینی علاقوں میں کشیدگی عروج پر ہے۔