واشنگٹن میں نئی انتظامیہ آنے کے بعد امریکہ کے صدر جوبائیڈن اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے درمیان پہلی بار ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
امریکہ اور اسرائیل میں گہرے تعلقات ہونے کے باوجود جو بائیڈن کا صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے لگ بھگ ایک ماہ بعد وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے رابطہ ہوا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے بعد اسرائیل کے وزیرِ اعظم کے دفتر سے بن یامین نیتن یاہو کی تصویر جاری کی گئی جس میں وہ مسکرا رہے ہیں۔
اس تصویر کے ساتھ جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں گفتگو انتہائی دوستانہ ماحول میں گرم جوشی سے ہوئی۔ جب کہ بات چیت کا سلسلہ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔
دوسری جانب صدر جوبائیڈن نے اول آفس میں مزدور رہنماؤں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم سے ہونے والی بات چیت پر کہا کہ "ہماری اچھی گفتگو ہوئی ہے۔"
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کی گفتگو میں ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے درپیش خطرے، کرونا وائرس کے انسداد کی کوششوں اور اسرائیل کے عرب ممالک سے تعلقات میں وسعت کے امکانات بھی زیرِ بحث آئے۔
بعد ازاں وائٹ ہاؤس سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے ذاتی طور پر اسرائیل کی سیکیورٹی اور اس سے تعلقات کو وسعت دینے کے ارادے جب کہ دفاعی تعلقات کی مضبوطی کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ دونوں رہنماؤں نے ایران کے معاملے پر بھی گفتگو کی۔
بیان میں کہا گیا کہ جو بائیڈن نے عرب ممالک سے اسرائیل کے تعلقات معمول پر آنے کے معاہدوں کی بھی حمایت کی جب کہ جو بائیڈن نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن سمیت خطے میں امن کے اقدامات کے لیے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔