نیپال نے توانائی کی اپنی کمی کو پورا کرنے کے لیے چین سے پٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے کا ایک سمجھوتا کیا ہے۔
اس بات کی تصدیق جمعرات کو نیپال کے ایک عہدیدار کی طرف سے کی گئی ہے۔
بھارت کی طرف سے نیپال میں جاری سیاسی کشیدگی کے بعد اسے گیس اور ڈیزل کی فراہمی کو محدود کر دیا گیا تھا۔
امریکی خبررساں ادارے 'اے پی' نے نیپال کی آئل کارپوریشن کے عہدیدار دیپک برال کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین کی نیشنل یونائیٹڈ آئل کارپوریشن کے ساتھ بیجنگ میں مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سمجھوتے کی باقی ماندہ تفصیلات جن میں نیپال کو درکار ایندھن کی مقدار اور اس کی کیا قیمت ہو گی ، ابھی طے ہونا باقی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ پہلا موقع ہوگا جب نیپال چین سے ایندھن برآمد کرے گا جس کے بعد موثر طور پر نیپال کو ایندھن فراہم کرنے میں بھارت کی اجارہ داری کا خاتمہ ہو جائے گا۔
مدھیسی نسلی گروپ کی طرف سے نیپال کے نئے آئین کے خلاف ملک کے جنوبی علاقے میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد بھارت نے نیپال کو ایندھن کی فراہمی کو محدود کر دیا تھا۔ بھارت اس نسلی گروپ کے ساتھ قریبی ثقافتی روابط رکھتا ہے۔
مظاہرین نے کئی ہفتوں سے نیپال اور بھارت کے درمیان ایک اہم سرحدی راستے کو بند کر رکھا ہے، اگرچہ نیپال کو آنے والےدوسرے سرحدی راستوں پر مظاہرین موجود نہیں ہیں تاہم بھارت نے معمول کے مطابق ایندھن کی فراہمی جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں چین نے ایندھن کی کمی سے دو چار نیپال کو 13 لاکھ لٹر پیٹرول اور ڈیزل فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ ایندھن چین اور نیپال کی سرحد کے قریب واقع ایک قصبے میں لایا جائے گا جس کے بعد تقریباً ایک سو کے قریب آئل ٹینکروں کی مدد سے ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے کے شروع میں یہ دارالحکومت کٹھمنڈو پہنچنا شروع ہو جائے گا۔
چین اور نیپال کی مشترکہ سرحد پر دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلے واقع ہیں اور ان کو ملانے والے دو سرحدی راستوں کو اپریل میں آنے والے زلزلے سے نقصان پہنچا تھا اور اب ان میں سے ایک کو دوبارہ آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔