نیپال زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل

جمعرات کو کٹھمنڈو سے بہت سے لوگ بسوں کے ذریعے دیگر دور افتادہ علاقوں میں اپنے خاندانوں سے ملنے کے لیے روانہ ہوئے جب کہ شہر میں معمولات زندگی بھی بحال ہونا شروع ہوگئے۔

جنوب مشرقی ایشیا کے ملک نیپال میں گزشتہ ہفتے آنے والے تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد جمعرات کو حکام کے بقول لگ بھگ 5500 ہوگئی ہے اور اقوام متحدہ نے یہاں امداد کے لیے 41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ہنگامی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے دفتر کی سربراہ ویلیری آموس امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے تین روزہ دورے پر نیپال پہنچ رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی طرف سے امداد کے لیے کی گئی ہنگامی اپیل سے کھلے آسمان تلے رات بسر کرنے والے پانچ لاکھ افراد کے لیے پناہ گاہوں کے علاوہ دیگر لاکھوں زلزلہ متاثرین کے لیے ادویات، پانی اور خوراک کا بندوبست کیا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے نیپال میں 7.8 شدت کے زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان دارالحکومت کٹھمنڈو اور اس کے گردو نواح میں ہوا تھا۔ اس زلزلے کو ملکی تاریخی کا بدترین زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

دریں اثناء جمعرات کو کٹھمنڈو سے بہت سے لوگ بسوں کے ذریعے دیگر دور افتادہ علاقوں میں اپنے خاندانوں سے ملنے کے لیے روانہ ہوئے جب کہ شہر میں معمولات زندگی بھی بحال ہونا شروع ہوگئے۔

لوگوں کی طرف سے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں میں سستی پر حکومت کے خلاف غصہ بھی پایا جاتا ہے اور بدھ کو سیکڑوں افراد نے کٹھمنڈو میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔

امدادی سرگرمیوں میں مزید معاونت کے لیے بدھ کو امریکہ کے صدر براک اوباما نے نیپال کے وزیراعظم سوشیل کوئرالہ سے فون پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ امریکہ اب تک ایک کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد دینے کا کہہ چکا ہے جس میں فوری ضرورت کی اشیاء مثلاً پینے کا پانی، تلاش اور امداد کی سرگرمیوں میں معاونت اور بحالی کے دیرپا عمل میں معاونت شامل ہے۔