فروری میں پہلی نیپال چین فوجی مشق، بھارت کا اظہارِ تشویش

نیپال تبت سرحد (فائل)

نئی دہلی میں، چین کے امور کے ایک ماہر، جے دیوا رناڈے کا کہنا ہے کہ بھارت اس بات کا قریبی جائزہ لے گا آیا اِس مشق کی کیا اہمیت ہے۔ بقول اُن کے، ’’آیا یہ فوج سے فوج کے تعلقات متعارف کرانے کا سلسلہ ہے؛ یا اسے بڑھانے کا یا پھر کوئی دیگر معاملہ ہے؟‘‘

بیجنگ کے ساتھ تعلقات مضبوط ہونے کے عندیہ کے طور پر، نیپال اگلے ماہ چین کے ساتھ اپنی پہلی فوجی مشق کرنے والا ہے۔

اس پیش رفت پر بھارت قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے، جسے ہمالیہ کے چھوٹے سے اس ملک کی چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت پر فکر لاحق ہے، جو ایشیا کے دو بڑے ملکوں کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔

نیپال کی فوج کا کہنا ہے کہ اس فوجی مشق کے دوران دھیان نیپالی افواج کی تربیت پر مرتکز رہے گا، جس کا مقصد یرغمال بنائے جانے کے معاملات سے نبردآزما ہونا ہے، جن میں بین الاقوامی دہشت گرد گروہ ملوث ہوں یا پھر قدرتی آفات سے نمٹنے کے انتظامات کرنے کا معاملہ۔

نیپالی فوج کے ترجمان، برگیڈیئر جنرل تارا بہادر کارکی کے مطابق، ’’نیپال اور چین فوجی وفود کا تبادلہ، دورے اور تربیتی کورس منعقد کرتے رہتے ہیں۔ لیکن، اس قسم کی مشق پہلی بار ہو رہی ہے‘‘۔

نئی دہلی میں، چین کے امور کے ایک ماہر، جے دیوا رناڈے کا کہنا ہے کہ بھارت اس بات کا قریبی جائزہ لے گا آیا اِس مشق کی کیا اہمیت ہے۔ بقول اُن کے، ’’آیا یہ فوج سے فوج کے تعلقات متعارف کرانے کا سلسلہ ہے؛ یا اسے بڑھانے کا یا پھر کوئی دیگر معاملہ ہے؟‘‘۔

نیپال نے ایسی کسی تشویش کو غلط قرار دیا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹی سطح کی ایک مشق ہے، جو حکمتِ عملی کی حامل نہیں۔ بھارت میں نیپال کے سفیر، دیپ اُپادیو نے روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کو بتایا کہ ’’اِس کے اندر کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ چاہے آپ اِسے کسی طرح سے بھی دیکھیں۔ نیپال کے بھارت کے ساتھ خصوصی تعلقات ہیں اور اس مشق کے نتیجے میں ہمارے یہ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے‘‘۔