ایک ماہ قید کی سزا کاٹنے کے بعد نہال ہاشمی رہا

اعلیٰ عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز تقریر پر توہین عدالت کے جرم میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا کاٹنے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد، اُنھوں نے کہا ہے کہ انہیں نواز شریف کیلئے کام کرنے سے ’’صرف اللہ ہی روک سکتا ہے، کوئی بندہ نہیں۔ میں نے کس کو برا بھلا کہا، کب چچا ماما رحمتے کا نام لیا‘‘۔

اس سے قبل نہال ہاشمی کے وکلا نے ان پر سپریم کورٹ کی جانب سے عائد کیا جانے والا 50 ہزار جرمانہ بھی جمع کرا دیا۔ نہال ہاشمی کی اہلیہ سنٹرل جیل پہنچیں جب کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بھی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے موجود تھی جنہوں نے نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

رہائی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا کہ ’’پاکستان کا سب سے بڑا کرپٹ ادارہ نیب ہے۔ مجھے انتقام کا نشانہ بنایا گیا یا انصاف کا بول بالا کیا گیا؟ میں نے کس کو برا بھلا کہا؟ کب چچا ماما رحمتے کا نام لیا‘‘۔

نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’’آپ مجھے جیل بھیج سکتے ہیں، گولی مار سکتے ہیں۔ لیکن نواز شریف کی قیادت میں کام کرنے سے نہیں روک سکتے۔ مجھے نوازشریف کی قیادت میں کام کرنے سے صرف اللہ ہی روک سکتا ہے کوئی بندہ نہیں‘‘۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یکم فروری کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے پر 5 سال کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

ن لیگی سابق سینیٹر نے 28 مئی 2017 کو کراچی میں تقریر کرتے ہوئے عدلیہ کو دھمکیاں دی تھیں۔ نہال ہاشمی کی براہ راست دھمکیوں کا چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا جس کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اور 24 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جو یکم فروری کو سنایا گیا۔ کیس کا فیصلہ2 اور 1 کی نسبت سے آیا تھا جس کے بعد کمرہ عدالت سے ہی نہال ہاشمی کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا گیا تھا۔