تصاویر: کراچی کی تاریخی عمارتیں
کراچی کے مشہور مگر اب متروکہ سنیما "نگار" کی عمارت کے ایک دروازے پر موجود شیر کا مجسمہ جس پر اب پینٹ کردیا گیا
جہانگیر کوٹھاری کے جہاں ان دنوں باغ ابن قاسم ہے وہاں کھی باردہ دری ہوا کرتی تھی یہ تصویر اسی کی یادگار ہے مگر اصل میں اب اس کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہا۔
ایک قبر کا سرہانہ جس پر کراچی کی پہچان رکھنے والی عمارت ٹاور کا پورا نقشہ بنا ہوا ہے۔ دوسری تصویر بھی ایک قدیم عمارت کے بیرونی حصے کی ہے۔
کراچی پر برطانوی حکومت کی یاد دلاتا تاج برطانیہ جو ایک عمارت پر سالوں سے نصب ہے
سرخ رنگ کی کھپریل، چوڑے پلر، لوہے کے سریے والی چھت اور قدیم نقش و نگار اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے۔ کاش کہ اس عمارت کی زبان مل سکتی۔
ایک اور تاریخی عمارت کا بیرونی حصہ جس پر ہندو مت کے دیوی دیوتاوں کے مجسمے بنے ہیں
لکڑی کے قدیم روشن دان اور کھڑیوں کے اسٹائل۔ ایک ڈیڑھ صدی بعد بھی یہ لکڑی قائم و دائم ہے
گرجاگھر کی پرانی عمارتیں اور ان کی چھت پر موجود پرانے اسٹائل کا گھنٹہ اور صلیب
ایمپریس مارکیٹ کے قریب واقع گرجا گھر اور اس کے بائیں جانب جدید دور کی مسجد کا مینار۔ دو مذاہب کی عکاسی اور دو صدیوں کے ملاپ کا نظارہ
ہندی اور انگریزی زبان میں لکھی ایک عمارت کی تختی۔ واضح ہوتا ہے کہ عمارت کا قدیم نام لیلا رام رادھا کرشن داس بلڈنگ تھا۔
سن انیس سو گیارہ میں تعمیر ہونے والی اور صدیوں کی کہانیاں سناتی ایک اور عمارت۔
ہندی زبان میں سالہا سال پہلے لکھا گیا عمارت کا نام اور ہندوئوں کی مذہبی علامت
قدیم عمارت کی وسیع و عریض گیلری اور کھڑکیاں جہاں سے ایک زندہ تاریخ آج بھی باہر جھانک رہی ہے۔ کھڑیوں کے اوپری حصے کی " بیساکھیاں " بھی نمایاں ہیں۔
رانا محمد طاہر جنہوں نے وقت کے ہاتھو ں شکست کھاتی عمارت کو کیمرے کے لینس میں بند کرلیا ہے۔ تاریخی ورثے کی منتقلی کے لئے آنے والے لوگ ان کے احسان مند ہوں گے۔