نیشنل بینک بدعنوانی کیس، ملزمان کی ضمانت مسترد

سندھ ہائی کورٹ نے آج سابق صدر بینک، علی رضا سمیت چار ملزمان کی ضمانت میں توثیق کی استدعا مسترد کر دی۔ دیگر ملزمان میں سابق ریجنل چیف زبیر محمد، عمران بٹ اور جنرل مینجر این بی پی بنگلہ دیش وسیم خان شامل ہیں

قومی احتساب بیورو نے نیشنل بینک آف پاکستان میں 185 ملین ڈالر کرپشن کیس میں ضمانتیں مسترد ہونے پر بینک کے سابق صدر سمیت چار ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے چاروں ملزمان کی ضمانت میں توثیق کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

پاکستان کے سرکاری نیشنل بینک آف پاکستان کی ڈھاکہ برانچ میں 185 ملیں ڈالرز یعنی18 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کرپشن ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے آج سابق صدر بینک، علی رضا سمیت چار ملزمان کی ضمانت میں توثیق کی استدعا مسترد کر دی۔ دیگر ملزمان میں سابق ریجنل چیف زبیر محمد، عمران بٹ اور جنرل مینجر این بی پی بنگلہ دیش وسیم خان شامل ہیں۔

سابق صدر علی رضا نیشنل بینک آف پاکستان کے علاوہ بینک آف امریکہ کے لئے بھی کام کیا ہے۔ سید علی رضا تقریباً دس سال بینک کے صدر رہے ہیں۔

عدالت نے دو گرفتار ملزمان انچارج اوورسیز برانچز عمران غنی اور گروپ چیف ہیومن ریسورس ڈاکٹر مرزا ابرار بیگ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں بھی مسترد کردیں۔ یہ دونوں ملزمان پہلے ہی گرفتار اور جیل میں ہیں۔

دوسری جانب، ہائی کورٹ نے دو ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں توثیق بھی کردی۔ ان میں قمر حسین اور کوثر اقبال ملک شامل ہیں۔ ضمانتیں مسترد ہوتے ہی نیب افسران نے تمام ملزمان کو حراست میں لے لیا۔ ان تمام ملزمان کو ہفتے کو احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ریفرنس میں سابق صدر نیشنل بینک علی رضا سمیت 16 ملزمان نامزد ہیں۔ دیگر ملزمان میں سابق سینیر ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ زبیر احمد, طاہر یقوب اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں۔ ریفرنس میں چھ بنگلہ دیشی باشندے بھی نامزد کیے گئے ہیں۔ بنگلہ دیشی باشندوں میں سلیم اللہ. پردیپ گین. قاضی نظام اور دیگر شامل ہیں۔

نیب کے مطابق ملزمان پر اختیارات کے ناجائز استعمال، قوانین کی خلاف ورزی اور غیر ضروری قرضے دئیے جانے کے الزامات ہیں۔ نیب نے الزام عائد کیا ہے کہ ان ملزمان نے نیشنل بنک بنگلہ دیش کی مختلف شاخوں میں فراڈ کے ذریعے یہ رقم خرد برد کی۔