نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد

سابق وزیر اعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ انھوں نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

یہ فیصلہ پیر کو جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ طبی بنیادوں پر نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

نواز شریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ جس کے بعد نواز شریف کو گرفتار کر کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

نواز شریف نے 4 جنوری کو اس فیصلے کی معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائی کوٹ میں دائر کی تھی۔ جسے بعد میں طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب اور نواز شریف کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے اور حتمی میڈیکل رپورٹ کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

نواز شریف کی سزا کی معطلی کی درخواست پر تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کے پاس اختیار ہے کہ بیمار قیدی کو اسپتال منتقل کرے اور قانون پر عمل کرتے ہوئے جب ضرورت پڑی نواز شریف کو اسپتال منتقل کیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی نظیریں موجود ہیں کہ اگر قیدی کا جیل یا اسپتال میں علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کا حق دار نہیں ہے اور میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔

تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت میں پیش کئے گئے حقائق کے مطابق نواز شریف کا کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں۔

ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد ہونے کے فیصلے کے بعد عدالت کے باہر مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزریر اعظم شاہدخاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے کیونکہ ان کے بقول پانچ میڈیکل پینل نے نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کی اور فوری علاج کی سفارش کی تھی۔

Your browser doesn’t support HTML5

’سپریم کورٹ کا دروازہ ضرور کھٹکھٹائیں گے‘

تاہم خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ’ہم نے ہمشیہ عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کیا ہے اور اس فیصلے کا بھی احترام کیا جائے گا۔‘

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے علاج کے لیے درکار سہولیات جیل میں میسر نہیں ہیں۔

اس موقع پر مسلم لیگ نواز کے دوسرے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ’تمام دستیاب قانونی راستے استعمال کریں گے اور اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جانا ہمارا قانونی حق ہے۔‘

نواز شریف کی سزا کی معطلی پر تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ عدالتیں آزادانہ اور قانون کے مطابق فیصلے کر رہی ہیں اور عدالتی فیصلے کا احترام سب پر لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے سے اس بات کو تقویت پہنچی ہے کہ کسی قسم کی ڈیل یا ڈھیل اب ممکن نہیں۔