پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف لندن میں اپنے دل کے آپریشن کے بعدایک ماہ سے زائد عرصے تک قیام کے بعد ہفتے کو واپس پاکستان پہنچے۔
وزیر اعظم پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچے۔
نواز شریف مئی کے اواخر میں لندن گئے تھے جہاں ان کے دل کاآپریشن ہوا اور اپنے ڈاکٹروں کی مشورے کے بعد انہیں نے مزید چند ہفتوں کے لیے لندن میں ہی قیام کیا۔
وطن راوانگی سے قبل لندن میںذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں نواز شریف نے اپنی صحت کے لیے دعا کرنے پر پوری قوم کا شکریہ ادا کیا۔
نواز شریف لندن میں قیام کے دوران بھی اپنے بعض سرکاری فرائض انجام دیتے رہے اور اس سلسلے میں ان کا عملہ بھی ان کے ساتھ لندن میں مقیم رہا۔
وزیراعظم ایک ایسے وقت ملک واپس آرہے ہیں جب نا صرفپاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور حزب مخالفکے جماعتوں کے درمیان تناؤ برقرار ہے بلکہ اپوزیشن کیدو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نےان کے خلاف احتجاجی مہم چلانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ پاناما پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کے تین بچوں کے نام سامنے آنے کے بعد حزب مخالف کی جماعتیں اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی آئی ہیں لیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تحقیقات کے طریقہ کار پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔
یہ دونوں جماعتیں وزیراعظم کی اہلیت کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواستیں بھی جمع کروا چکی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے اپنے اثاثے ظاہر نہ کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا لہذا وہ آئینی طور پر قانون ساز بننے کے اہل نہیں۔
تاہم حکومتی عہدیداران ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔