پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے احستاب عدالت میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز پر اپنے وکلا سے مشاورت مکمل کرلی، نواز شریف نے آج دوسری مرتبہ عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اتوار کی شام حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق صدر لاہور سے اسلام آباد پہنچے اور پنجاب ہاوس میں نیب ریفرنسز پر اپنی قانونی ٹیم بشمول خواجہ حارث سے مشاورت کی۔
وکلاء نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا آج دو اکتوبر کو ایک مرتبہ پھر احتساب عدالت میں پیش ہونے کا مشورہ دیا جو انہوں نے مان لیا۔
احستاب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کریں گے، جبکہ انکی عدالت حاضری سے استشنیٰ کی درخواست پر بھی فیصلہ متوقع ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز، حسین نواز اور صاحبزادی مریم نواز سمیت داماد کیپٹن ریٹائر محمد صفدر احتساب عدالت کی جانب سے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود مسلسل تیسری مرتبہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
ماہر قانون نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مسلسل تیسری مرتبہ بھی نواز شریف کے بچے عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو ان کے نا قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔
نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں گے جب کہ احتساب عدالت جانے والے راستے آج رات ہی بند کر دیئے جائیں گے، عدالتوں میں جن وکلا کے کیسز لگے ہوں گے وہی جوڈیشل کمپلیکس جا سکیں گے اور میڈیا کے نمائندے بھی خصوصی پاس دکھا کر اندر جا سکیں گے۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے جوان جوڈیشل کمپلیکس کے باہر تعینات ہوں گے جب کہ جوڈیشل کمپلیکس کے قریب بلند عمارتوں پر بھی پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
نواز شریف اور اہل خانہ کے خلاف لندن کی ایون فیلڈ جائدادوں، جدہ کی عزیزیہ اسٹیل ملز اور آف شور کمپنیوں کے خلاف ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر ہیں۔
نواز شریف کے خلاف 3 ریفرنسز میں نیب کی دفعہ 9 اے لگائی گئی ہے، یہ دفعہ غیر قانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔
نیب راولپنڈی نے ریفرنسز میں دفعہ 9 اے کی تمام 14 ذیلی دفعات کو شامل کیا، جس کی سزا 14 سال قید مقرر ہے۔