بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں ایون فیلڈ کیس میں معطل کرکے ضمانت پر رہائی دے دی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر افواہوں کی بھرمار نے جنم لیا۔
ان افواہوں میں سب سے زیادہ بازگشت عمران کے دورہٴ سعودی عرب کے دوران نواز شریف کے حق میں ڈیل کی سنائی دی۔
سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کی حامی سرگرم کارکن، ڈاکٹر عائشہ نے ٹویٹ کیا کہ ’’اگر فیصلہ نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں آتا ہے تو سمجھ جائیں کہ عمران خان کا سعودی عرب کا دورہ، شریف خاندان کے حق میں کامیاب رہا۔‘‘
ٹی وی اینکر رؤف کلاسرا نے بھی اپنے پروگرام میں کہا کہ یہ سب پرویز مشرف کے دور کا فارمولا لگتا ہے، جب نواز شریف کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور ڈیل کے بعد پاکستان کو رعایت پر تیل بھی مل گیا اور قرضہ بھی۔
سوشل میڈیا کے ایک اور صارف، فیصل بھٹی نے الزام لگایا کہ آخر سعودی سفیر کی نواز شریف سے ملاقات کیوں ہوئی۔ سعودی عرب آخر کیوں اپنے ملک سے سرمایہ کاری جانے دے جب گلف سٹیل مل سعودیہ میں ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹر محمد تقی نے ٹویٹ کی کہ اب تک کی سب سے بہترین ’سازشی تھیوری‘ یہ ہے کہ نواز شریف نے 8 ارب ڈالر اپنی رہائی کے بدلے میں دئے ہیں، مگر انہوں نے یہ رقم سعودی عرب کو دی ہے جو پاکستان کو بیل آؤٹ پر دی جائے گی۔
ٹویٹر کے ایک اور معروف صارف، محسن حجازی نے لکھا ہےکہ ’’سعودی عرب کا اپنا بجٹ کا خسارہ 52 ارب ڈالر ہے، پچھلے سال کا خسارہ 90 ارب ڈالر ہے۔ لیکن اس کے باوجود سعودی عرب نے نواز شریف کی رہائی کے بدلے عمران خان سے وعدہ کیا ہے کہ تین سال میں پاکستان کے 90 ارب ڈالر کے قرضے اتار دئیے جائیں گے۔ جس ملک کا اپنا صرف ایک سال کا بجٹ خسارہ پاکستان کے کل قرضوں کے برابر ہو، وہ پاکستان کے قرضے کیسے اتار سکتا ہے۔ لیکن عوام اس خبر پر ایمان لائے بیٹھے ہیں۔‘‘
اینکر اور تجزیہ نگار رضا رومی سوشل میڈیا پر بہت متحرک ہیں۔ اس سلسلے میں، وائس آف امریکہ نے ان سے پوچھا کہ اس قسم کے سازشی مفروضے ہمارے قومی بیانئے کا حصہ کیوں بن گئے ہیں اور آخر نواز شریف سعودی عرب کو کتنا عزیز ہے کہ وہ ان کے لئے اربوں ڈالر دینے کو تیار ہو جائے؟
رضا رومی کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ماضی کا حصہ ہے کہ پرویز مشرف کے دور میں نواز شریف ایک ڈیل کے ذریعے قید سے رہا ہوئے اور اس میں مغربی ممالک کے علاوہ سعودی عرب کی حکومت کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ اس لئے یہ بات لوگوں کے ذہنوں میں اب تک موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری اہم بات یہ ہے کہ لوگوں کا ملک کے نظام انصاف سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ جب نواز شریف کو سزا ہوئی تب بھی ایسے ہی سازشی مفروضے بنائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ سزا کسی اور کے اشاروں پر دی گئی ہے۔ ایسے ہی جب نواز شریف کو رہائی ملی ہے تب بھی یہ کہا جا رہا ہے کہ ایسا ڈیل کی صورت میں ہوا ہے۔
رضا رومی نے کہا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جب نواز شریف کو سزا دی گئی تھی تو تمام قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ بہت کمزور ہے اور اعلیٰ عدالتوں میں یہ چل نہیں سکے گا۔ سو یہ جو پروپگنڈا کیا جا رہے ہے کہ وہ اس بات سے توجہ ہٹانے کے لئے کیا جا رہا ہے کہ نوازشریف کو ایک کمزور کیس میں بنا کسی ثبوت کے سزا دی گئی تھی۔