نواز شریف کی صحت اب کیسی ہے؟

فائل فوٹو

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا علاج لاہور کے سروسز اسپتال میں بدستور دسویں روز بھی جاری ہے۔ نواز شریف کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم کی صحت میں بہتری آئی ہے، لیکن پلیٹ لیٹس مزید بڑھانے کی ادویات دینے سے ان کی زندگی کو خطرہ ہو گا۔

وائس آف امریکہ سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا کہ نواز شریف کو انسولین دیے جانے کے باوجود ان کی شوگر کنٹرول میں نہیں ہے اور اس میں اتار چڑھاؤ جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف بظاہر ٹھیک ہیں۔ لیکن پلیٹ لیٹس بڑھانے کے لیے انہیں مزید دوائیں اور انجیکشن نہیں دیے جا سکتے، کیوں کہ پلیٹ لیٹس بڑھانے کی دوا دل اور گردوں پر اثر ڈالتی ہے۔

دوسری جانب، سابق وزیرِ اعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کہتے ہیں کہ نواز شریف کی صحت ٹھیک نہیں ہے۔ انہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ کبھی وہ بڑھ کر 35 ہزار کی سطح پر پہنچ جاتے ہیں تو کبھی کم ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا دل بھی ٹھیک سے کام نہیں کر رہا جب کہ صحت کے باقی مسائل بھی جوں کے توں ہیں۔ نواز شریف کو زندگی بچانے والے ’سٹیرائیڈز‘ دیے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ ہر ڈاکٹر بہتری کی امید پر اپنے مریض کا علاج کرتا ہے اور باقی ڈاکٹروں کی طرح انہیں بھی اُمید ہے کہ نواز شریف کی صحت سنبھل جائے گی۔

یاد رہے کہ نواز شریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو اس وقت خراب ہوئی تھی جب وہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں تھے۔

طبیعت بگڑنے پر انہیں لاہور کے سروسز اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں خون کے نمونوں میں ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 12 ہزار پائی گئی تھی جو مزید کم ہو رہی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم کے علاج کے لیے سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کی سربراہی میں دس رکنی بورڈ بھی قائم کیا گیا ہے، جس میں ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل ہیں۔

میڈیکل بورڈ کے مطابق، سابق وزیرِ اعظم کی بیماری کی تشخیص ہو گئی ہے اور انہیں لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے۔

نواز شریف بلڈ پریشر، ذیابطیس، دل اور گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں جب کہ دورانِ علاج انہیں انجائنا کا معمولی دورہ بھی پڑ چکا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں طبّی بنیادوں پر ضمانت جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی العزیزیہ کیس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آٹھ ہفتوں کے لیے سزا معطل کر رکھی ہے۔

اُدھر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی درخواستِ ضمانت پر بھی فیصلہ جمعرات کو محفوظ کر لیا ہے جو یکم نومبر کو سنایا جائے گا۔