نواب خیر بخش مری 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں پاکستان کے صفِ اول کے سیاسی رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔
واشنگٹن —
پاکستان کے بزرگ سیاست دان اور بلوچ قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری انتقال کرگئے ہیں۔ ان کی عمر 86 برس تھی۔
نواب مری کو چار روز قبل طبیعت کی خرابی کے باعث کراچی کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ منگل کی شب انتقال کرگئے۔
نواب خیر بخش مری 1928ء میں بلوچستان کے ضلع کوہلو کے علاقے کاہان میں پیدا ہوئے تھے اور 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں پاکستان کے صفِ اول کے سیاسی رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔
ستر کی دہائی میں نواب مری کو مشہورِ زمانہ 'حیدر آباد سازش کیس ' میں اس وقت کی مقبول سیاسی جماعت 'نیشنل عوامی پارٹی (نیپ)' کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑی تھیں۔
بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور جنرل ضیاء الحق کے اقتدار میں آنے کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔ رہائی کے بعد بائیں بازو کے نظریات کے حامل نواب مری اپنے قبیلے کے ہمراہ بلوچستان چلے گئے تھے جہاں وہ کئی برس پناہ گزین رہے تھے۔
بعد ازاں افغانستان میں سوویت یونین کی حمایت یافتہ حکومت کا شیرازہ بکھرنے پر وہ 1991ء میں واپس پاکستان آگئے تھے لیکن پارلیمانی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔
وہ گزشتہ کئی برسوں سے کراچی میں گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے تھے لیکن انہیں بلوچستان میں جاری علیحدگی پسند تحریک کا سرخیل تصور کیا جاتا تھا۔
نواب خیر بخش مری معروف بلوچ قبیلے 'مری' کے سربراہ بھی تھے۔
نواب مری کو چار روز قبل طبیعت کی خرابی کے باعث کراچی کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ منگل کی شب انتقال کرگئے۔
نواب خیر بخش مری 1928ء میں بلوچستان کے ضلع کوہلو کے علاقے کاہان میں پیدا ہوئے تھے اور 1960ء اور 1970ء کی دہائی میں پاکستان کے صفِ اول کے سیاسی رہنماؤں میں شمار ہوتے تھے۔
ستر کی دہائی میں نواب مری کو مشہورِ زمانہ 'حیدر آباد سازش کیس ' میں اس وقت کی مقبول سیاسی جماعت 'نیشنل عوامی پارٹی (نیپ)' کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑی تھیں۔
بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور جنرل ضیاء الحق کے اقتدار میں آنے کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔ رہائی کے بعد بائیں بازو کے نظریات کے حامل نواب مری اپنے قبیلے کے ہمراہ بلوچستان چلے گئے تھے جہاں وہ کئی برس پناہ گزین رہے تھے۔
بعد ازاں افغانستان میں سوویت یونین کی حمایت یافتہ حکومت کا شیرازہ بکھرنے پر وہ 1991ء میں واپس پاکستان آگئے تھے لیکن پارلیمانی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔
وہ گزشتہ کئی برسوں سے کراچی میں گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے تھے لیکن انہیں بلوچستان میں جاری علیحدگی پسند تحریک کا سرخیل تصور کیا جاتا تھا۔
نواب خیر بخش مری معروف بلوچ قبیلے 'مری' کے سربراہ بھی تھے۔