مشرقی یوکرین میں روسی فوجی مر رہے ہیں، نیٹو کا الزام

نیٹو کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل الیگزنڈر ورشبو

نیٹو کے نائب سربراہ نے کہا کہ روس تمام تر بین الاقوامی دباؤ کے باوجود یوکرین کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد 'نیٹو' نے الزام عائد کیا ہے کہ یوکرین کے مشرقی علاقے میں فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد روسی فوجیوں کی ہے۔

نیٹو کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل الیگزنڈر ورشبو نے جمعرات کو لٹویا کے دارالحکومت ریگا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوجی مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل کر یوکرینی فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روس عالمی قوانین پامال کرنے پر اتر آیا ہے اور تمام تر بین الاقوامی دباؤ کے باوجود یوکرین کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

نیٹو کے نائب سربراہ نے الزام عائد کیا کہ روس کی جانب سے اپنے پڑوسی ملکوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوششیں ان چیلنجز اور خطرات میں سرِ فہرست ہیں جن کا مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد اور یورپی یونین کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ میں مسلسل خبریں آتی رہی ہیں کہ مشرقی یوکرین میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسندوں کی صفوں میں روسی فوجی بھی موجود ہیں۔

الیگزنڈر ورشبو کے اس خطاب سے ایک روز قبل امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ وکٹوریہ نولینڈ نے کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ روس اپنے کئی ہزار فوجی اور سیکڑوں توپ خانے اور گاڑیاں علیحدگی پسندوں کی مدد کے لیے مشرقی یوکرین بھیج چکا ہے۔

اس سے قبل رواں ہفتے یورپ میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل بین ہوجز نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں روس کے لگ بھگ 12 ہزار فوجی اہلکاروں موجود ہیں جو یوکرینی فوج کے ساتھ لڑائی میں علیحدگی پسندوں کی مدد کر رہے ہیں۔

روسی حکام نے اس تعداد کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے امریکی فوجی جنرل کا بیان مسترد کردیا تھا۔

مشرقی یوکرین میں گزشتہ سال موسمِ گرما میں شروع ہونے والی محاذ آرائی اور جھڑپوں میں اب تک ساڑھے پانچ ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔

روس یوکرین میں سرگرم علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور افرادی قوت فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ یوکرین میں لڑنے والے "چند روسی شہری" رضاکارانہ طور پر علیحدگی پسندوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔