یوکرین کے بحران پر نیٹو اور روس کی بات چیت

فائل فوٹو

منگل کو بھی نیٹو کے ممبران پولینڈ کی درخواست پر جمع ہوئے۔ اس ملک کی سرحد یوکرین سے ملتی ہے۔
نیٹو اور روس بدھ کو یوکرین کے بحران پر بات چیت کر رہے ہیں۔ مغربی دفاعی اتحاد اور روس کے سفراء کریمیا میں روسی فوج کی مداخلت کے بعد پہلی بار برسلز میں ملاقات کر رہے ہیں۔

منگل کو نیٹو نے اس اہم اجلاس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیکرٹری جنرل آندرس راسموسن کی درخواست پر بلایا جارہا ہے۔ اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

منگل کو بھی نیٹو کے ممبران پولینڈ کی درخواست پر جمع ہوئے۔ اس ملک کی سرحد یوکرین سے ملتی ہے۔ بعدازاں اتحاد کا کہنا تھا کہ یوکرین میں روسی فوج کی موجودگی کے "یورو اٹلانٹک خطے کی سلامتی و استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔"

ادھر واشنگٹن میں صدر براک اوباما نے روس پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی عبوری حکومت سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرے اور بین الاقوامی مبصرین کو اس بات کی اجازت دے کہ وہ اس بات کا تعین کریں کہ آیا ماسکو کے موقف کے مطابق یوکرین میں روسی نسل کے لوگ خطرے میں ہیں یا نہیں۔

مسٹر اوباما کے اس بیان سے پہلے ماسکو میں روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے ایک پریس کانفرنس میں کریمیا میں اپنے ملک کی فوجی مداخلت کا دفاع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں یوکرین میں روسیوں کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ لیکن ان کا اصرار تھا کہ یوکرین فوج کے یونٹ کا راستہ روکنے والے مسلح لوگ "مقامی فورسز" ہیں نہ کہ روسی فوجی۔

صدر اوباما نے ماسکو کے اس موقف کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسے فوجی مداخلت کا کوئی حق نہیں جب کہ انھوں نے صدر پوٹن کے موقف کے بارے میں کہا کہ "ان کے پاس مختلف وکلا ہیں جو ایک مختلف توجیہات پیش کر رہے ہیں۔"

یوکرین کے دورے پر گئے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی کریمیا میں روسی اقدامات کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا ملک عبوری حکومت کی اقتصادی مدد کرے گا۔

یوکرین کے دارالحکومت کیئف پہنچنے کے بعد اوباما انتظامایہ نے یوکرین کے لیے ایک ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔