نیٹو کا اردوان کی حمایت کا اعادہ

فائل

بقول نیٹو ترجمان، ’’نیٹو کو توقع ہے ترکی عطیات جاری رکھے گا، جب کہ ترکی نیٹو کی یکجہتی اور حمایت پر بھروسہ کر سکتا ہے‘‘

اٹھائیس ملکی دفاعی اتحاد کے اہم رُکن کی حیثیت سے، نیٹو نے ترکی کے ساتھ اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے، تاکہ ترکی کی تشویش کا مداوا کیا جائے جسے شکایت ہے کہ مغرب اس کی مکمل حمایت نہیں کرتا۔

نیٹو کی خاتون ترجمان، اونا لنگیسکو نے بدھ کے روز بیان میں کہا ہے کہ ’’ترکی ہمارا ایک اہم ساتھی ہے، جو نیٹو کی مشترکہ کوششوں کے حوالے سے قابلِ قدر عطیات فراہم کرتا ہے۔ اتحاد کے کثرتِ رائے پر مبنی فیصلوں میں وہ پورا حصہ لیتا ہے، ایسے میں جب ہمیں موجودہ نسل کے سکیورٹی کے بڑے چیلنج درپیش ہیں‘‘۔

لنگیسکو نے یہ بیان ’’مبہم اخباری رپورٹوں‘‘ کے رد عمل میں دیا، جو گذشتہ ماہ ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد ترکی کی نیٹو کی رکنیت کے بارے میں تھیں۔

بقول اُن کے ’’نیٹو کو توقع ہے کہ ترکی عطیات جاری رکھے گا، جب کہ ترکی نیٹو کی یکجہتی اور حمایت پر بھروسہ کر سکتا ہے‘‘۔

نیٹو کے بیان سے ایک روز قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی روس کے شہر، سینٹ پیٹرزبرگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے بعد یہ قیاس آرائیاں گردش کرنے لگیں کہ ترکی کے مغرب کے ساتھ مضبوط تعلقات کمزور پڑ سکتے ہیں۔

ترکی نیٹو کی دوسری بڑی دفاعی طاقت ہے، یہ مغرب کا ایک اہم ترین اتحادی ہے، جسے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی غیر معمولی لہر کا سامنا ہے۔

ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد اردوان امریکہ اور یورپی یونین سے انتہائی ناراض رہے ہیں، بقول اُن کے وہ ترکی کی حسب ضرورت حمایت نہیں کر رہا ہے۔

ایسے میں جب ملک میں کی جانے والی سخت کارروائی کے دوران ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا، مغرب نے اجتناب برتنے اور انسانی اور جمہوری حقوق سے متعلق چوکنہ رہنے کا انتباہ جاری کیا، جسے ترکی نے اہمیت نہیں دی۔

تاہم، لنگیسکو نے اردوان کو یقین دلایا کہ نیٹو ترکی کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹا۔