نیٹو سپلائی لائن کی بندش اہم سبق سکھا گئی

نیٹو سپلائی لائن کی بندش اہم سبق سکھا گئی

تیس ستمبر کو نیٹو ہیلی کاپٹرزکی جانب سے پاکستانی حدود میں شیلنگ کے واقعے کے بعد پاکستان کی جانب سے معطل کی گئی نیٹو سپلائی گیارہویں روز بحال تو ہو گئی تاہم مبصرین کے مطابق یہ واقعہ دو اہم سبق اپنے پیچھے چھوڑ گیاہے ۔ اول یہ کہ نیٹو کی ذرا سی غلط فہمی پاکستان ، امریکا اور دیگر اتحادیوں کے لئے کس قدر نقصان دہ ہوسکتی ہے لہذا دہشت گردی کے خلاف جنگ اس طرح کی غلط فہمیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ دوم اس طرح کی غلطیاں عسکریت پسندوں کے لئے "موقع غنیمت" ثابت ہوسکتی ہیں ۔

اکتوبر کا پہلا عشرہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑا امتحان بھی ثابت ہوا ۔سپلائی لائن کی بند ش کے ساتھ ہی عسکریت پسندوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں نیٹو کنٹینرز نذر آتش کرنا شروع کر دیے۔ گیارہ دنوں میں پانچ بڑے حملے ہونا ایک ریکارڈ ہے ۔ ان حملوں میں 157 سے زائد کنٹینرز جل کر راکھ ہوگئے۔

نیٹو ہیلی کاپٹرز نے تیس ستمبر کو پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک چوکی پر شیلنگ کی جس کے نتیجے میں چوکی پر موجود تین سرحدی محافظ جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے خلاف احتجاج کے طور پر پاکستان نے طورخم سرحد سے افغانستان میں موجود نیٹو ممالک کی فوج کو ایندھن کی فراہمی بند کردی ۔ یہ فراہمی بڑے پیمانے پرآئل ٹینکرز کے ذریعے کی جاتی ہے ۔

پاکستان کی جانب سے احتجاج پر نیٹو سیکریٹری جنرل اینڈرس فوگ راسموسن نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر معذرت کرتے ہوئے اسے غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا تاہم یہ غلط فہمی کس قدر نقصان کا باعث ہوئی اس پر بھی ایک نظر ڈالنا ضروری ہے۔

دو اکتوبر کو 20سے زائد مسلح افراد نے سکھر شکارپور روڈ پرواقع ایک پٹرول پمپ پر کھڑے کراچی سے کوئٹہ جانے والے نیٹو کے آئل ٹینکرز پر حملہ کردیا اور 30 سے زائد آئل ٹینکرز، 10پرائیوٹ گاڑیاں اور دو پٹرول پمپس نذر آتش کر دیئے ۔

چار اکتوبر کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے تھانہ سہالہ کی حدود ڈی ایچ اے فیز2 جی ٹی روڈ پر کھڑے نیٹو کیلئے تیل لے جانے والے آئل ٹینکرز پر 10 سے 15مسلح افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 3افراد ہلاک اور9زخمی ہوگئے جبکہ 28 آئل ٹینکرز جل گئے۔

پانچ اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے قلات میں مسلح افراد نے کنٹینرز پر ایک اور حملہ کیاجس میں ایک ڈرائیورہلاک اوردو کنٹینرز نذر آتش کردیئے۔

سات اکتوبر کو کوئٹہ اور نوشہرہ میں نامعلوم افرادکے حملوں میں 70سے زائد ٹینکرزجل گئے۔نوشہرہ میں خیرآبادکنڈموڑپرکھڑے 26آئل ٹینکرزپرنامعلوم افرادنے فائرنگ کی اورقریب کی پہاڑی سے میزائل فائرکئے جس سے تمام ٹینکرزمیں آگ لگ گئی جبکہ کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس کے نواحی علاقے اخترآبادمیں نیٹو فورسز کے آئل ٹینکرز پر نامعلوم افراد نے حملہ کرکے 32 ٹینکرز کو نذر آتش کر دیا ۔

نو اکتوبرکو بلوچستان میں جعفر آباد کے علاقے بولان کے قریب نامعلوم افراد مسلح افراد نے نیٹو کو آئل سپلائی کرنے والے ٹینکرز پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 27 کنٹینرز جل کر راکھ ہو گئے ۔

ان واقعات نے ثابت کر دیا کہ دہشت گرد ی کے خلاف جنگ میں مزید کسی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور تھوڑی سے غلطی سے بھی شر پسند وں کو بڑے پیمانے پر فائدہ اور پاکستان و اتحادی ممالک کے لئے بڑا نقصان ہوسکتا ہے ۔