نیٹو کی جانب سے عام افغان شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف

نیٹو نے اتحادی افواج اور افغان فورسز کی جانب سے ایک طالبان رہنما کی گرفتاری کیلیے مشرقی افغانستان میں کی گئی ایک کاروائی کے دوران ایک بچی سمیت دو شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔

مذکورہ کاروائی بدھ کے روز مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے ضلع سرخ روڈ میں انجام دی گئی تھی۔

جمعرات کے روز نیٹو کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی اور افغان فوجی جب مطلوبہ طالبان رہنما کے ٹھکانے پر پہنچے تو وہاں موجود ایک مسلح شخص نے انہیں للکارا جس پر اسے گولی ماردی گئی۔

بیان کے مطابق واقعہ کے بعد کی گئی تحقیقات سے پتا چلا کہ مقتول افغان نیشنل پولیس کا اہلکار تھا۔

بیان کے مطابق طالبان رہنما کے زیرِاستعمال کمپائونڈ پر اتحادی افواج کے قبضہ کے بعد عمارت کے پچھلے حصے سے ایک شخص نے فرار ہونے کی کوشش کی جس پر اتحادی فوجیوں نے اسے مسلح شدت پسند سمجھتے ہوئے گولی ماردی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بعد ازاں لاش کی تلاشی لینے کے بعد انکشاف ہوا کہ وہ ایک لڑکی تھی جس کے پاس کسی قسم کا اسلحہ موجود نہیں تھا۔

مقامی افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ مقتول لڑکی کی عمر محض 12 سال تھی۔

اپنے بیان میں نیٹو حکام نے کاروائی میں سویلین ہلاکتوں پر معافی مانگتے ہوئے کہاہے کہ اتحادی افواج کی جانب سے افغان سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

بیان میں افغان عوام کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلیے اقدامات اٹھائے جائینگے۔

افغان صدر حامد کررزئی ماضی میں کئی بار فوجی کاروائیوں کے دوران عام افغان شہریوں کی ہلاکت پر نیٹو افواج کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ مارچ کے مہینے میں افغان صدر نے افغانستان میں تعینات امریکی اور نیٹو افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو خبردار کیا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے نیٹو کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکت کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

جمعرات کے روز جاری کردہ ایک اور بیان میں نیٹو نے جنوبی افغانستان میں پیش آنے والے فائرنگ کے ایک واقعے میں اپنے دو فوجیوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔

اتحاد کی جانب سے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی قومیت اور واقعے کی تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔