وقت ہر چیز پر اپنا نقش ثبت کرتا ہے۔ جب چند برس کے بعد ہم کوئی چہرہ دوبارہ دیکھتے ہیں تو یہ احساس ہوتا ہے کہ وقت کتنا آگے بڑھ چکاہے۔ سائنس دان کئی برسوں سے یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیا وقت کا سفر خلاء میں گردش کرنے والے سیاروں اور دوسرے اجرام فلکی پر بھی اپنی کوئی مہر لگاتا ہے۔
ناساکے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ایک دم دار ستارہ جس کا نام ٹیمپل ون ہے، اس دیرینہ سوال کا جواب دے سکتا ہے۔
ٹیمپل ون اپنے مدار میں گردش کرتا ہوا ہر چھ سال کے بعد سورج کے قریب سے گذرتا ہے، مگر پھر بھی وہ سورج سے مریخ جتنے فاصلے پر ہوتا ہے۔ جب کہ اپنی اس گردش میں وہ سورج سے جیوپیٹر جتنے فاصلے پر چلاجاتا ہے۔
سائنس دانوں کے لیے یہ آسان ہے کہ جب وہ سورج سے اپنے کم ترین فاصلے پر ہوتو وہ اس کا مشاہدہ کرسکیں۔ کیونکہ جیوپیٹر کی دوری پر اس کا مشاہدہ اور مطالعہ فی الحال دشوارہے۔
کئی سال قبل ناسا نے ٹیمپل ون کے مطالعے کے لیے سٹار ڈسٹ کے نام سے ایک راکٹ خلاء میں بھیجا تھا ۔ اتقاق یہ ہے کہ ٹمپل ون اور سٹارٹ ڈسٹ کا ملاپ 14 فروری کو ہورہاہے جو حسن اتقاق سے ویلنٹائن کا دن بھی ہے۔ مگر اس قربت میں بھی 200 کلومیٹر کی دوری حائل ہے ۔ تاہم سائنس دانوں کا کہناہے کہ اتنے فاصلے سے راکٹ باآسانی ٹیمپل ون کی اعلیٰ کوالٹی کی 72 تصویریں کھینچ سکے گا۔
کئی برسوں سے ماہرین فلکیات کے کیمرے ٹمپل ون کا پیچھا کررہے ہیں۔ ناسا کی ایک ٹیم نے چھ سال پہلے ، جب وہ سورج کے آخری مدار کے قریب آیاتھا، اس کی تصویریں اتاریں تھیں۔
ناسا کے سٹار ڈسٹ مشن کے ایک رکن جو ویورکا نے جنوری میں نامہ نگاروں کو ایک پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ یہ پہلا موقع ہوگا کہ ہم ٹیمپل ون کو چھ سال کے بعد سورج کے قریبی مدار سے دوسری بار گذرتا ہوا دیکھیں گے اور ہم یہ پتا لگا سکیں گے کہ اس مدت میں اس میں کیا تبدیلیاں آئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ معلوم ہے کہ دم دار ستارے کی کمیت مسلسل گھٹتی رہتی ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کتنی؟ اور یہ کہ اس کی سطح پر وقت گذرنے کے ساتھ کیا تبدیلیاں آئی ہیں اور کس حصے پرآتی ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ ٹیمپل کی نئی تصویروں اور 2005ء میں کھینچی جانے والی تصویروں کے موازنے سے ہم اس سوال کا جواب ڈھونڈ سکیں گے۔
ناسا کے ماہرین نے اس مشن کے دوران اپنا ایک راکٹ دم دار ستارے سے ٹکرایا تھا تاکہ اس ٹکر سے اٹھنے والے گردوغبار کے مطالعے سے یہ اس کی ساخت کے بارے میں معلومات اکھٹی کی جاسکیں۔
ناسا کے سائنس دانوں کا کہناہے کہ اگر خلائی راکٹ سے ٹیمپل ون کے اس حصے کی تصویر اتارنے میں کامیاب ہوگیا جہاں اس سے پہلے راکٹ ٹکرانے سے گڑھا پڑاتھا، تو وہ سائنسی نقطہ نظر سے بہت مفید معلومات حاصل ہوسکیں گی۔