امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران تلخی کا عنصر بھی نظر آ رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے مصافحہ نہیں کیا تو وہیں نینسی پلوسی نے امریکی صدر کی تقریر کا مسودہ پھاڑ دیا۔
اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران امریکی صدر نے اپنے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ تاہم صدر کی تقریر کے دوران ری پبلکن اراکین کھڑے ہو کر اُنہیں داد دیتے رہے، وہیں ڈیمو کریٹک اراکین خاموشی سے بیٹھے رہے۔
ماحول اُس وقت تلخ ہوا جب امریکی صدر نے خطاب سے قبل اپنی تقریر کی کاپی اسپیکر نینسی پلوسی کے حوالے کی۔ جس کے بعد نینسی پلوسی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے صدر سے مصافحہ کرنا چاہا۔ لیکن صدر ٹرمپ اُنہیں نظرانداز کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔
صدر کے اسٹیٹ آف یونین خطاب سے قبل یہ روایت رہی ہے کہ اسپیکر کی جانب سے صدر کا خیر مقدم کیا جاتا ہے اور اُن کی یہاں موجودگی کو اعزاز سمجھنے جیسے کلمات کہے جاتے ہیں۔ لیکن ٹرمپ کے خطاب سے قبل اسپیکر نینسی پلوسی نے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ "معزز اراکین کانگریس، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ"
صدر کے خطاب کے بعد اسپیکر پلوسی اپنی نشست سے اُٹھیں اور صدر کی جانب سے اُنہیں دی گئی تقریر کی کاپی پھاڑ دی۔
بعدازاں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں نینسی پلوسی نے اپنے اس اقدام سے متعلق کہا کہ صدر کی تقریر کا اس سے شائستہ کوئی اور متبادل جواب نہیں تھا۔
نینسی پلوسی نے ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ سے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھانے کی تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا کہ ہم عوامی مفادات کے لیے دوستی کا ہاتھ بڑھاتے رہیں گے لیکن جہاں اُصول کی بات ہو گی وہاں ڈٹے رہیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی صدر اور اسپیکر نینسی پلوسی کا آمنا سامنا لگ بھگ چار ماہ بعد ہوا ہے۔ اس سے قبل دونوں کی ملاقات وائٹ ہاؤس میں ہوئی تھی جب نینسی پلوسی اور صدر ٹرمپ کی شمالی شام کی صورتِ حال کے حوالے سے ملاقات میں بدمزگی ہوئی تھی۔
نینسی پلوسی نے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اُنہیں تیسرے درجے کی سیاست دان کہا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں ایک دوسرے کے خلاف تندو تیز بیانات دیتے رہے ہیں۔
خاص طور پر امریکی ایوانِ نمائندگان میں مواخذے کی کارروائی کے دوران اور اس کی منظوری کے بعد بھی صدر ٹرمپ نینسی پلوسی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
امریکی صدر کو یہ گلہ رہا ہے کہ نینسی پلوسی نے اُن کے خلاف مواخذے کی راہ ہموار کی، جو قطعی طور پر امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے۔
اسپیکر نینسی پلوسی کا یہ موقف رہا ہے کہ امریکی صدر کے عہدے کا وقار بحال کرنے کے لیے صدر کا مواخذہ ضروری ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان میں حزب اختلاف ڈیمو کریٹک پارٹی کے اراکین کی اکثریت کے باعث صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی منظوری دیتے ہوئے اسے سینیٹ میں بھجوا دیا گیا تھا۔ سینیٹ میں حزب اقتدار ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔
سینیٹ میں صدر ٹرمپ کا ٹرائل آخری مراحل میں ہے۔ اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکی سینیٹ میں اکثریت رکھنے والے ری پبلکنز اُنہیں مواخذے کے الزامات سے بری کر دیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر ٹرمپ پر یہ الزام ہے کہ اُنہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اُن کے سیاسی حریف سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے جو ہنٹر کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کرائیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت والے امریکی ایوان نمائندگان نے دسمبر میں ٹرمپ کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے باضابطہ الزامات عائد کیے تھے۔
امریکی تاریخ میں ٹرمپ وہ تیسرے صدر بن گئے جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہو رہی ہے۔