والتھم فاریسٹ کو لندن اولمپک 2012 کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہوا اس موقع پر ان کی کونسل کی جانب سے انتظامی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا
لندن —
انتیس سالہ پاکستانی نژاد برطانوی ندیم علی لندن شہر کے انتہائی گنجان آباد حلقے 'والتھم فاریسٹ ' کے کم عمر ڈپٹی میئر ہیں ۔ انھیں نہ صرف لندن بلکہ پورے برطانیہ میں سب سے کم عمر ترین ڈپٹی میئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
سال2012 میں وہ ڈپٹی مئیر کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔ ان کا انتخاب کونسل میں شامل ساٹھ کونسلرز کی مشترکہ رائے سے ہوا جبکہ ان کی اگلی منزل میئر کا عہدہ ہے۔
ندیم علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنے حلقے کا تعارف کراتے ہوئے بتایا ان کا حلقہ ’والتھم فاریسٹ‘ مشرقی لندن میں واقع ہے ۔ لندن میں مقامی انتظامیہ کو کونسل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ان کے حلقے کی کونسل میں 60 کونسلرز شامل ہیں جبکہ کونسل کےسربراہ کو میئر اور نائب سربراہ کو ڈپٹی میئر کہا جاتا ہے۔ ہر کونسل کا اپنا مقامی بجٹ ہوتا ہے جسے عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔ جبکہ کونسل کی ذمے داریوں میں اپنے حلقے کے لوگوں کو مفت رہائش( کونسل ہاؤس ) فراہم کرنا،صحت و صفائی کے نظام کو بہتر بنانا، بچوں کو مقامی اسکولوں میں داخلہ دلوانا، ٹیکس کی وصولی کے علاوہ علاقہ مکینوں کی مشکلات کو حل کرنا شامل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ، والتھم فاریسٹ تقریباً اڑھائی لاکھ تارکین وطن کی آبادی پر مشتمل ایک گنجان حلقہ ہے،اس حلقے میں پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی ایک بڑی تعداد رہائش پذیر ہے جن میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔ اسے لندن کے متفرق قومیت رکھنے والے بڑے حلقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ندیم علی نے اپنے خاندانی پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔ ان کے والد لیاقت علی گذشتہ تیس برسوں سے لیبر پارٹی کے سرگرم رکن ہیں ،جبکہ پچھلے اٹھارہ سالوں سے وہ والتھم فاریسٹ کے کونسلر منتخب ہوتے آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انھیں اسی حلقے کا میئر بننے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ آپ اسے یوں کہا سکتے ہیں کہ میرے لیے میرے والد کی شخصیت ہی وہ آئینہ ہے جس نے میری رہنمائی کی ہے۔ ’’میں بچپن سے ان کے ساتھ ان کی میٹنگ میں جایا کرتا تھا میرے والد لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں یہیں سے میرے اندر بھی عوام کی خدمت کرنے کا جذبہ پیدا ہوا لہذا میں نے اپنے والد کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے کونسلر کا انتخاب لڑا اور کامیاب ہوا اس سے مجھے بہت حوصلہ ملا۔‘‘
انھوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ، پاکستانی نژاد برطانوی شہری برطانیہ کی معیشت میں اپنا فعال کردار ادا کر رہے ہیں،اس وقت برطانوی حکومت کے دونوں ایوانوں ، ایوان بالا اور ایوان زیریں میں پاکستانی نژاد موجود ہیں جبکہ مقامی انتطامی ادا روں میں پاکستانی بحیثیت لارڈ، میئر ،ڈپٹی میئر اور کونسلرز کی حیثیت سے شامل ہیں۔
اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کی ایک بڑی تعداد برطانوی معیشت میں پوری طرح منظم نظر آتی ہے۔ ’’میں چاہتا ہوں کہ یہاں رہنے والے پاکستانی برطانوی معیشت میں اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں خصوصاً وکالت اور طب کے شعبے میں بہت گنجائش موجود ہے ۔جبکہ یہاں محنتی ہنر مندوں کی بہت قدر کی جاتی ہے۔‘‘
ندیم علی نے گذشتہ برس کو اپنی زندگی کا یادگار سال قرار دیا جب والتھم فاریسٹ کو بھی لندن اولمپک 2012 کھیلوں کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہوا اس موقع پر ان کی کونسل کی جانب سے انتظامی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا۔اسی سال ملکہ برطانیہ کی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات منعقد کرنے کے حوالے سے بھی ان کی کونسل پیش پیش رہی ۔ ملکہ برطانیہ نے لندن میں ہونے والی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے دوران والتھم فاریسٹ کا دورہ بھی کیا تھا ۔
پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’مجھے اس بات پر خوشی محسوس ہوتی ہے کہ پاکستان میں اس وقت ایک جمہوری حکومت کام کر رہی ہے تاہم پاکستان میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
ندیم علی کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے برٹش مسلم ہونے پر فخر ہے اور ’’مجھے خود کو لندنر کہلوانا بھی اچھا لگتا ہے۔‘‘ پاکستان سے انھیں دلی محبت ہے وہ جب بھی پاکستان گیے تو وہاںبہت پیار ملا ہے ۔
سال2012 میں وہ ڈپٹی مئیر کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔ ان کا انتخاب کونسل میں شامل ساٹھ کونسلرز کی مشترکہ رائے سے ہوا جبکہ ان کی اگلی منزل میئر کا عہدہ ہے۔
ندیم علی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنے حلقے کا تعارف کراتے ہوئے بتایا ان کا حلقہ ’والتھم فاریسٹ‘ مشرقی لندن میں واقع ہے ۔ لندن میں مقامی انتظامیہ کو کونسل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ان کے حلقے کی کونسل میں 60 کونسلرز شامل ہیں جبکہ کونسل کےسربراہ کو میئر اور نائب سربراہ کو ڈپٹی میئر کہا جاتا ہے۔ ہر کونسل کا اپنا مقامی بجٹ ہوتا ہے جسے عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔ جبکہ کونسل کی ذمے داریوں میں اپنے حلقے کے لوگوں کو مفت رہائش( کونسل ہاؤس ) فراہم کرنا،صحت و صفائی کے نظام کو بہتر بنانا، بچوں کو مقامی اسکولوں میں داخلہ دلوانا، ٹیکس کی وصولی کے علاوہ علاقہ مکینوں کی مشکلات کو حل کرنا شامل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ، والتھم فاریسٹ تقریباً اڑھائی لاکھ تارکین وطن کی آبادی پر مشتمل ایک گنجان حلقہ ہے،اس حلقے میں پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی ایک بڑی تعداد رہائش پذیر ہے جن میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔ اسے لندن کے متفرق قومیت رکھنے والے بڑے حلقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ندیم علی نے اپنے خاندانی پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ہے۔ ان کے والد لیاقت علی گذشتہ تیس برسوں سے لیبر پارٹی کے سرگرم رکن ہیں ،جبکہ پچھلے اٹھارہ سالوں سے وہ والتھم فاریسٹ کے کونسلر منتخب ہوتے آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انھیں اسی حلقے کا میئر بننے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ آپ اسے یوں کہا سکتے ہیں کہ میرے لیے میرے والد کی شخصیت ہی وہ آئینہ ہے جس نے میری رہنمائی کی ہے۔ ’’میں بچپن سے ان کے ساتھ ان کی میٹنگ میں جایا کرتا تھا میرے والد لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں یہیں سے میرے اندر بھی عوام کی خدمت کرنے کا جذبہ پیدا ہوا لہذا میں نے اپنے والد کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے کونسلر کا انتخاب لڑا اور کامیاب ہوا اس سے مجھے بہت حوصلہ ملا۔‘‘
انھوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ، پاکستانی نژاد برطانوی شہری برطانیہ کی معیشت میں اپنا فعال کردار ادا کر رہے ہیں،اس وقت برطانوی حکومت کے دونوں ایوانوں ، ایوان بالا اور ایوان زیریں میں پاکستانی نژاد موجود ہیں جبکہ مقامی انتطامی ادا روں میں پاکستانی بحیثیت لارڈ، میئر ،ڈپٹی میئر اور کونسلرز کی حیثیت سے شامل ہیں۔
اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کی ایک بڑی تعداد برطانوی معیشت میں پوری طرح منظم نظر آتی ہے۔ ’’میں چاہتا ہوں کہ یہاں رہنے والے پاکستانی برطانوی معیشت میں اپنا زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں خصوصاً وکالت اور طب کے شعبے میں بہت گنجائش موجود ہے ۔جبکہ یہاں محنتی ہنر مندوں کی بہت قدر کی جاتی ہے۔‘‘
ندیم علی نے گذشتہ برس کو اپنی زندگی کا یادگار سال قرار دیا جب والتھم فاریسٹ کو بھی لندن اولمپک 2012 کھیلوں کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہوا اس موقع پر ان کی کونسل کی جانب سے انتظامی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا گیا۔اسی سال ملکہ برطانیہ کی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات منعقد کرنے کے حوالے سے بھی ان کی کونسل پیش پیش رہی ۔ ملکہ برطانیہ نے لندن میں ہونے والی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے دوران والتھم فاریسٹ کا دورہ بھی کیا تھا ۔
پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’مجھے اس بات پر خوشی محسوس ہوتی ہے کہ پاکستان میں اس وقت ایک جمہوری حکومت کام کر رہی ہے تاہم پاکستان میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بالخصوص تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔‘‘
ندیم علی کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے برٹش مسلم ہونے پر فخر ہے اور ’’مجھے خود کو لندنر کہلوانا بھی اچھا لگتا ہے۔‘‘ پاکستان سے انھیں دلی محبت ہے وہ جب بھی پاکستان گیے تو وہاںبہت پیار ملا ہے ۔