قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نوازشریف، ان کی صاحب زادی مریم نواز اور داماد محمد صفدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جانے والے افراد ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔
نیب حکام کے مطابق وفاقی وزارتِ داخلہ کو اس ضمن میں دو الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں افراد کے خلاف احتساب عدالت میں کارروائی جاری ہے۔
نواز شریف کو اپنے خلاف احتساب بیورو نے ایون فیلڈ پراپرٹیز، عزیزیہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ریفرنسز کا سامنا ہے جب کہ ان کی بیٹی مریم اور داماد صفدر کے نام ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں شامل ہے۔
یہ تینوں اب تک اپنے خلاف ہونے والی عدالتی کارروائیوں میں ڈیڑھ درجن سے زائد بار پیش ہو چکے ہیں۔
نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز نے منگل کو احتساب عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ انھیں 19 فروری سے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے کیونکہ انھیں نواز شریف کی علیل اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے۔
دوسری طرف شریف خاندان کی سب سے بڑی ناقد حزبِ مخالف کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف نے نیب کی طرف سے سابق وزیرِ اعظم، ان کی بیٹی اور داماد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان فود چودھری نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت اس سفارش پر عمل نہیں کرے گی۔
ان کے بقول سابق وزیرخزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار کا نام بھی نیب نے ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی لیکن وزارت داخلہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
اسحٰق ڈار کو بھی مقدمات کا سامنا ہے اور گزشتہ اکتوبر میں بیرون ملک گئے تھے اور تاحال واپس نہیں آئے اور نہ ہی عدالتی کارروائی میں جج کے روبرو پیش ہوئے۔ اس کی وجہ وہ اپنی ناسازی طبع اور علاج بتاتے ہیں۔
اسحٰق ڈار سابق وزیراعظم نواز شریف کے سمدھی ہیں۔