شریف خاندان، اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس تیار

فائل

نیب لاہور نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی بھی تمام منقولہ و غیرمنقولہ جائیدادیں ضبط کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب)نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس تیار کرلیے ہیں جس میں ان کے اثاثے منجمد کرنے اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق نیب کے لاہور اور راولپنڈی ریجنز نے شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس تیار کرنے کے بعد منظوری کے لیے ہیڈ کوارٹر بھیج دیے ہیں جنہیں عدالت میں دائر کرنے کا حتمی فیصلہ چیئرمین نیب کریں گے۔

قومی احتساب بیورو لاہور کے ریجنل بورڈ کا اجلاس جمعے کو ڈی جی نیب لاہورمیجر(ر) شہزاد سلیم کی زیرِ صدارت ہوا جس میں نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹی کا ریفرنس ہیڈ کوارٹر بھیجنے کی منظوری دی گئی۔

نیب لاہور نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنس میں نوازشریف سمیت ان کے تینوں بچوں - حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے منجمد کرنے کی سفارش کی ہے جب کہ ان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کرنے کا کہا گیا ہے۔

نیب لاہور نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی بھی تمام منقولہ و غیرمنقولہ جائیدادیں ضبط کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

نیب لاہور نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں پر ریفرنس بنایا ہے جس میں وفاقی وزیرخزانہ کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔

نیب راولپنڈی نے بھی نوازشریف، مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز منظور کرلیے ہیں۔

نیب راولپنڈی کے ریجنل بورڈ کے جمعے کو ہونے والے ایک اجلاس میں شریف خاندان کے خلاف عزیزیہ مل کی خریداری سے متعلق ریفرنس کی منظوری دی گئی جب کہ دوسرا ریفرنس شریف خاندان کی ملکیت میں 11 سے زائد کمپنیوں سے متعلق ہے۔

نیب حکام کا کہنا ہے کہ چاروں ریفرنسز عید کے بعد نیب ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کیے جائیں گے اور چیئرمین کی منظوری کے بعد ریفرنسز کو عدالت میں دائر کردیا جائے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 28 جولائی کو پانامہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قومی احتساب بیورو کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیب حکام نے نواز شریف، ان کے بچوں اور اسحاق ڈار کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے کئی سمن جاری کیے تھے لیکن وہ نیب حکام کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کے بعد اب ان کے بیانات کے بغیر ہی ریفرنسز دائر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔