نیب کے لاہور میں شریف خاندان کے دفاتر پر چھاپے

(فائل فوٹو)

قومی احتساب بیورو (نیب) نے لاہور میں موجود شریف خاندان کے کاروبار سے منسلک دفاتر پر چھاپے مار کر کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور دیگر اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔ حکام کے مطابق شریف خاندان کے دفاتر میں یہ کارروائی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس کے حوالے سے جاری تحقیقات کے ضمن میں کی گئی ہے۔

نیب کا کہنا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے سرچ وارنٹ جاری کرنے پر اُنہوں نے قانون کے مطابق کارروائی کی۔ یہ چھاپے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں شریف گروپ کے دفاتر پر مارے گئے۔

خیال رہے کہ نیب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور اُن کے صاحبزادوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔

نیب کی جانب سے یہ کارروائی اسسٹنٹ ڈائریکٹر حامد جاوید کی سربراہی میں نیب کے انٹیلی جنس ونگ، سی آئی ٹی ونگ ٹو اور دیگر اہلکاروں نے کی۔

کارروائی میں شریک نیب کے ایک اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شریف فیملی کے دفاتر سے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ سمیت اہم ریکارڈ قبضہ میں لیا گیا ہے۔

نیب حکام کے مطابق شریف گروپ آف انڈسٹریز کے چیف فنانشل آفیسر محمد عثمان کے دفتر سے اہم دستاویزات قبضہ میں لی گئی ہیں۔ مذکورہ دفتر سلمان شہباز کے بھی زیرِ استعمال رہا ہے۔

نیب کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون کے مکان نمبر 55 کے اور 91 ایف پر مارے گئے۔ جہاں سے شریف خاندان کے بے نامی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ سے متعلق دستاویز کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔ لیکن کارروائی سے قبل متعلقہ ریکارڈ غائب کیا جا چکا تھا۔

SEE ALSO: نیب قانون کی کئی دفعات غیر اسلامی ہیں: اسلامی نظریاتی کونسل

مسلم لیگ (ن) کا ردعمل

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے نیب کی اس کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھاپوں سے قبل نیب نے کوئی نوٹس نہیں دیا۔

مریم اورنگزیب کے مطابق نیب کی روایت بن چکی ہے کہ وہ بغیر نوٹس دیے کارروائی کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا نیب نے گزشتہ 18 ماہ سے شریف خاندان کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی ثبوت سامنے نہیں لا سکا۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے الزام لگایا کہ یہ چھاپے جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کے آٹا اور چینی اسکینڈل میں ملوث ہونے سے توجہ ہٹانے کے لیے مارے گئے۔ نیب کو جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی ملوں پر چھاپے مارنے چاہئیں۔