اسلام آباد میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف مبینہ طور پر اربوں ڈالر بھارت منتقل کرکے منی لانڈرنگ کرنے کے الزام کی شکایت پر جانچ پڑتال کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں ترجمان نیب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایک اور نوٹس لیا ہے۔ چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے میڈیا رپورٹس پر یہ نوٹس لیا۔
ادھر، 2016ء کے ایک اعلامیے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا تھا کہ اس طرح کا دعویٰ ’’درست نہیں‘‘؛ جب کہ منگل کو جاری ہونے والے مرکزی بینک کے ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ سماجی میڈیا رپورٹوں میں ’’کوئی صداقت نہیں‘‘۔
نیب کے اعلامیہ کے مطابق، چیئرمین نیب نے نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ الزامات کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا۔ قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم اور دیگر افراد کے خلاف 4.9 ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقل کرنے کی میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، یہ حقیقت ورلڈ بنک کی مائیگریشن اینڈ ریمٹنس بک 2016 میں موجود ہے۔ بھارتی حکومت کے سرکاری خزانہ میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھجوانے سے بھارتی حکومت کے غیرملکی زرمبادلہ کے زخائر بڑھ گئے جس کا نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا۔
اس معاملے پر نیب کی طرف سے کوئی تفصیل نہیں دی گئی کہ آیا شکایت کے ساتھ کوئی دستاویزی ثبوت بھی موجود ہے۔
تاہم، اس خبر کے مقامی میڈیا پر نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر خبروں کا ایک طوفان کھڑا ہوگیا اور مختلف خبریں سامنے آنے لگیں۔
سوشل میڈیا پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سال 2016 کی ایک پریس ریلیز بھی شئیر کی گئی جس میں اس معاملے کی تردید کی گئی تھی۔ تاہم، ملک بھر میں ان خبروں پر بحث کا سلسلہ جاری ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق، ’’عالمی بینک نے غلط اندازوں پر رپورٹ تیار کی تھی، بینک کی ’مائیگریشن اینڈ ریمی ٹینسز فیکٹ بک‘ ہجرتوں کے اعداد و شمار پر تیار کی گئی تھی جس میں 1947ء کی ہجرت کے اعداد و شمار کو بھی بنیاد بنایا گیا تھا‘‘۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ’’رپورٹ میں1947ء میں ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کو یہاں کا شہری قرار دیا تھا، اس بنیاد پر مرکزی بینک نے اس رپورٹ کی مکمل تردید کی تھی‘‘۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ ’’ستمبر 2016 ءکے اعلامیے میں اسٹیٹ بینک نے بتا دیا تھا کہ مالی سال دو ہزار پندرہ۔16میں پاکستان سے صرف ایک لاکھ 16 ہزار ڈالر کی ترسیلات بھارت بھیجی گئی تھیں‘‘۔
اعلامیے کے مطابق، ’’مالی سال 2016ء میں بھارت سے پاکستان 3 لاکھ 29 ہزار ڈالر آئے تھے جبکہ پاکستان سے بھارت درآمدات 45 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی‘‘۔