احتساب جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا: چیئرمین نیب

نیب کے چیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں ماضی کے اور موجودہ ارباب اختیار کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا ہوں کہ جو کرے گا وہ بھرے گا، ہر آدمی جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا۔ اگر کرپشن پر سزائے موت مقرر ہوگئی تو ملک کی آبادی بہت کم ہوجائے گی جو ملک کے لیے بہتر نہیں ہوگا۔

یوم انسداد بدعنوانی کے موقع پر ایوان صدر میں تقریب سے صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ کرپشن کا پاکستان کی سیاست میں اہم کردار رہا جس کی وجہ سے عام پاکستانی متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی عمل داری ہونا ہی سب سے زیادہ ضروری ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ماضی کے اور موجودہ ارباب اختیار کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوگیا ہوں کہ جو کرے گا وہ بھرے گا، ہر آدمی جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 30 سال سے برسراقتدار لوگ شاید فراموش کرگئے کہ یہ عہد مغلیہ اور شہنشاہوں کا دور نہیں، اب ظل الہیٰ کا دور ختم ہوچکا ہے اور عام آدمی کو بھی پوچھنے کا حق ہے کہ آپ نے ایسا کیوں کیا اور نیب کو تو یہ قانونی حق حاصل ہے۔

چئیرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کسی کی عزتِ نفس کو ٹھیس نہ پہنچے یہ سامنے رکھ کر پوچھا جاتا ہے، لیکن پوچھا جائے تو جواب دینا فرض ہے، اتنا حساس بھی نہیں ہونا چاہیے، لاکھوں کی جگہ کروڑوں اور اربوں خرچ ہوں گے تو جس نے کرپشن کی ہے اسے حساب دینا ہوگا، پہلے جن لوگوں کے پاس 70 سی سی موٹرسائیکل تھی اب دبئی میں ٹاور ہیں، نیب نے اگر یہ پوچھ لیا کہ ٹاور کہاں سے آئے تو کیا گستاخی ہو گئی؟ اگر حساب مانگنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا۔

چئیرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کو سیاست میں گھسیٹا جارہا ہے اور ایک ایک گھنٹے تک پارلیمنٹ میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، سابق وزیراعلیٰ اور سابق وزرائے اعظم سمیت نیب میں جن ملزمان کے خلاف مقدمہ چل رہے ہیں، انہیں تمام سہولیات دی جاتی ہیں، نیب کے سادہ کمروں میں زندگی کی ہر سہولت موجود ہے، مطالعے، نماز، کھانے پینے اور طبی سہولیات کا معقول انتظام ہے، نیب کو برابھلا کہہ کر لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کا وقت گزر گیا ہے۔